بھارت میں حجاب پر پابندی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نریندرمودی کے دورحکومت میں بھارتی معاشرہ تیزی سے زوال پذیر ہے ، مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم نے معاشرہ میں ایک خوف کی فضاء پیداکردی ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں سے صورتحال میں مزید خرابی دیکھی گئی جب کئی اسکولوں نے لڑکیوں کے کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی۔

حجاب پر پابندی کے بعد سے ہندو انتہا پسندوں نے غنڈہ گردی، تشدد اور ہراساں کرنے کا سہارا لیا اور لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روک دیا۔

ایک وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک حجاب میں ملبوس مسلمان طالبہ کو ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے ہندو ہجوم کی طرف سے بدتمیزی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اکیلی لڑکی بہادری سے مظاہرین کا مقابلہ کرتی ہے اور ڈٹی رہتی ہے جس نے بڑھتی انتہاپسندی کیخلاف ایک نئی مثال قائم کی۔

ریاستی مشینری ہندوتوا حکومت کے حمایت یافتہ دائیں بازو کے گروہوں کے سامنے بے بس ہے۔ اس وقت بھارتی مسلمانوں کو خاموش رہنے کے بجائے اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کی ضرورت ہوگی۔

کرناٹک میں 12 فیصد آبادی مسلمان ہے اور یہاں صورتحال فرقہ وارانہ تصادم میں بدل سکتی ہے۔کیمپس میں حجاب پر پابندی کی مذمت کرنے والے مسلمان طلباء اور تعلیم میں خلل ڈالنے والے ہندو انتہا پسندوں کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔

کشیدگی کے باوجود ریاست کے وزیر تعلیم نے حجاب پر پابندی ہٹانے سے انکار کر دیا ہے۔ آئینی حقوق کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا لیکن حکام نے ٹھوس کارروائی کرنے سے گریز کیا۔

مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں ہندو بالادستی کا مسئلہ بڑھ گیا ہے اور مسلم اقلیت کی قیمت پر اس کے سیکولرتشخص کو ختم کیاجارہا ہے۔ بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کو ہوا دی ہے۔

تازہ ترین واقعہ نے سیاستدانوں اور مشہور شخصیات سمیت سنجیدہ حلقوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔

بھارت کا آئین اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے تاہم اس وقت بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونیوالے سلوک کی وجہ سے مسلمان طالبات کو تعلیم کے حصول سے روکا جارہا ہے۔بھارت کے لیڈروں کو مسلم خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روکنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts