مودی کی کشمیری قیادت کو مقبوضہ وادی کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کی یقین دہانی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مودی کی کشمیری قیادت کو مقبوضہ وادی کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کی یقین دہانی
مودی کی کشمیری قیادت کو مقبوضہ وادی کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کی یقین دہانی

سرینگر: بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے منعقد کرائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کے 14 سیاسی رہنماء شریک ہوئے، مگر اس بیٹھک کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکل سکا۔

آل پارٹیز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی قیادت کی جانب سے مودی سے آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ کیاگیا، محبوبہ مفتی نے مسئلہ کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا۔

بھارتی وزیر اعظم کی کشمیری قیادت کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس بے نتیجہ ختم ہوگئی، ساڑھے 3 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں شرکا نے آرٹیکل 370 کے خاتمہ پر بھارتی وزیر اعظم پر تنقید کے نشتر برسا دیئے۔

بھارتی وزیر اعظم نے مقبوضہ وادی کے سیاسی رہنماؤں سے کہا کہ مناسب وقت پر مقبوضہ وادی کی ریاستی حیثیت بحال کی جائے گی۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اے پی سی کے بعد کہا کہ 5 اگست 2019ء سے مقبوضہ کشمیر کی عوام تکلیف میں ہے، بی جے پی نے 70 سال کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرنے کی جدو جہد کی۔ ہم بھی کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کروا کر دم لیں گے۔

محبوبہ مفتی نے بھارتی وزیر اعظم سے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ مقبوضہ وادی میں بسنے والے کشمیریوں کے معاشی حالات بہتر ہوں۔

میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی کہا کہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی تک لڑائی جاری رہے گی، پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور رہے گا، دوست بدلے جاسکتے ہیں مگر ہمسائے نہیں۔

بھارتی وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں مقبوضہ کشمیر کی آٹھ سیاسی جماعتوں کے 14 سیاسی رہنما شریک تھے جبکہ وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی مشیر اجیت دوول بھی موجود تھے۔ مودی سرکار نے کشمیری قیادت سے مقبوضہ وادی میں نئے انتخابات کے لئے تعاون کرنے اپیل کی۔

نریندر مودی سرکار کو بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا، اُن کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370کے خاتمہ سے دنیا میں بھارت کی دنیا میں بدنامی ہوئی، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کیوں ختم کی اس اقدام سے بھارت کوکوئی فائدنہیں ہوا۔

Related Posts