بھارت دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے متحرک ہوگیا

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
(فوٹو؛فائل)

بھارتی حکومت نے متنازعہ علاقے لداخ میں دریائے سندھ کے پانی کی فراہمی روکنے کے لیے 10 میگاواٹ کے متعدد پن بجلی منصوبوں کی منظوری دی ہے جن میں اچیناتھانگ، سنجک، پرفی لا، بٹالک اور کھلٹسی شامل ہیں۔ ان منصوبوں کی تفصیلات انجینئر ارشد ایچ عباسی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس کو ارسال کردہ ایک خط میں پیش کی ہیں۔

عباسی کے مطابق، یہ منصوبے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سندھ واٹر معاہدے کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے بھارتی فوج کو سیچن گلیشیئر کے علاقے میں توانائی کی فراہمی کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ مقامی آبادی کو سردیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پہلے ہی نیمو بازگو اور چٹک جیسے 45 میگاواٹ اور 44 میگاواٹ کے پن بجلی منصوبے تعمیر کر چکا ہے، جو فوجی استعمال کے لیے ہیں۔

ان اقدامات کو عباسی نے پاکستان کے لیے “موت کی سزا” اور سندھ وادی کی تہذیب کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے، اور اقوام متحدہ سے فوری اصلاحی اقدامات کی اپیل کی ہے۔ علاوہ ازیں، دی ڈپلومیٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت سندھ واٹر معاہدے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے تو چین برہماپترا دریا کی روانی کو محدود کر سکتا ہے، جو بھارت کے 30 فیصد پانی اور 44 فیصد پن بجلی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت نے اپریل میں پلوامہ حملے کے بعد سندھ واٹر معاہدے کو معطل کر دیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔