پولیو کے کیسز میں اضافہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی ادارہ صحت ملک میں پولیو وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کو قابو پانے میں ناکام نظر آتا ہے کیونکہ ملک میں رواں سال پولیو کا 11 واں کیس رپورٹ ہوچکا ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے بیان کے مطابق پولیوکا تازہ ترین کیس شمالی وزیرستان کے ننھے بچے میں سامنے آیا ہے،قومی ادارہ صحت کی لیبارٹریز میں کیے گئے ٹیسٹ کے دوران شمالی وزیرستان کی یونین کونسل 7 میر علی میں آٹھ ماہ کے چھوٹے بچے سے لیے گئے پاخانے کے نمونے وائلڈ پولیو وائرس (WPV) کے لیے مثبت پائے گئے۔

پاکستان کے لیے ایک اور تشویشناک صورتحال یہ ہے کہ لندن کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کا پتہ چلا ہے اور برطانوی محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ یہ وائرس ‘درآمد’ ہو سکتا ہے۔

ایسا امکا ن ظاہر کیا جارہا ہے کہ برطانیہ میں پایا جانے والا وائرس پاکستانی ہوگا جبکہ اسلام آباد میں صحت کے حکام کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ میں پایا گیا ’ویکسین سے نکلنے والا وائرس‘ 22 ممالک میں موجود ہے جبکہ مقامی طور پر پائی جانے والی قسم وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی وی) ہے۔ پاکستان اور افغانستان وہ ’آخری سرحدیں‘ ہیں جہاں سے اس کا خاتمہ نہیں ہوا ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کی انسداد پولیو کی کوششوں کے نتائج ملے جلے ہیں جبکہ ملک خاتمے کے قریب پہنچ گیا ہے، اس کے فوراً بعد ہی کیسز میں پھر سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں اس موذی مرض کے خلاف ایک ہفتہ تک جاری رہنے والی مہم کے دوران 4 لاکھ 33 ہزار 173 بچوں کو انسداد پولیو کے قطروں سے محروم رکھا گیا۔

23 سے 29 مارچ کے درمیان ایک ہفتہ طویل انسداد پولیو مہم کا انعقاد کیا گیا جس میں 433,173 بچوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر قطرے نہیں پیے۔ ذرائع نے بتایا کہ مہم کے دوران 377,166 بچے دستیاب نہیں تھے، جبکہ 56,007 بچوں کے والدین نے ملک بھر میں اپنے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔

مثال کے طور پر، رواں سال اب تک ملک میں 10 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ 2020 میں یہ تعداد 200 سے تجاوز کر گئی تھی۔ رواں سال رپورٹ ہونے والے زیادہ تر کیسز قبائلی ضلع شمالی وزیرستان تک محدود ہیں۔ اس لیے ملک گیر انسداد پولیو مہم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ، پولیو کے خاتمے کے لیے کے پی کے ضلع پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔

علمائے کرام اور قبائلی عمائدین سے مدد طلب کرنی چاہیے کہ وہ لوگوں کو یہ آگاہی دیں کہ انھیں اپنے بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سے پولیو کا خاتمہ تبھی ممکن ہوگا جب ریاست اور لوگ اِس کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔