ان ہاؤس تبدیلی یا مفاہمت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں ان دنوں سرد موسم کے باوجود سیاسی درجہ حرارت اپنے نقطہ عروج پر پہنچ چکا ہے، گزشتہ روز سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے لندن میں ملاقات کی خبریں میڈیا کی زینت بننے کے بعد ملک میں سیاسی تبدیلیوں کے صدائیں بھی سننے میں آرہی ہیں اور میڈیا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شاہد خاقان عباسی ممکنہ ڈیل یا مفاہمت کا پیغام لیکر نوازشریف سے ملنے گئے۔

نیب کیس کے باعث نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہونے کے باوجود شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے نکال کر ہمیشرہ کی عیادت کیلئے امریکا جانے کی اجازت دینے کے اقدام پر سنجیدہ حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ اندرون خانہ حکومت ، اپوزیشن اور مقتدر حلقوں کے درمیان معاملات آگے بڑھ رہے ہیں اورپنجاب اور وفاق میں ان ہاؤس تبدیلی کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد علی درانی شہبازشریف کے پاس مفاہمت کا پیغام لیکر گئے تھے تاہم یہ تاثر زائل کرنے کیلئے انہوں نے بعد ازاں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کی جبکہ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ محمد علی درانی نے مقتدر حلقوں کا پیغام شہباز شریف کو دیا جس پر ن لیگ کے صدر نے رضا مندی ظاہر کردی ہے اور شہبازشریف نے ہی شاہد خاقان عباسی کو مفاہمت کا پیغام دیکر لندن بھیجا ہے اور اطلاعات یہ ہیں کہ ن لیگ کے قائد نوازشریف نے بھی مجوزہ منصوبے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور آج دوبارہ ملاقات میں مستقبل کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائیگی۔

ملک میں جاری سیاسی رسہ کشی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں چوہدری برادری بھی ایک بار پھر سیاسی افق پر اپنی چکا چوند دکھارہے ہیں اور سینیٹ الیکشن کے بعد پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کیلئے ن لیگ اور ق لیگ کے درمیان تعلقات بحالی کیلئے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ثالثی کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں۔

پی ڈی ایم کی جانب سے لانگ مارچ بھی ملتوی کرنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے اور سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم قیادت پس پردہ مفاہمت کی سرگرم ہے اور یہی وجہ ہے کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور لانگ مارچ بھی سینیٹ الیکشن سے قبل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

سینیٹ الیکشن سے پہلے یا بعد میں حکومت ختم ہوگی، اسمبلیاں ٹوٹیں گی ، مفاہمت کا سکہ چلے گا یا ان ہاؤس تبدیلی ہوگی ان تمام سوالوں کا جواب تو وقت کے ساتھ ہی ملے گا تاہم ایک بات تو واضح ہے کہ ملک میں سیاسی ماحول شدید گرم ہے اورحکومت اور اپوزیشن اپنی سیاسی ساکھ بحال کرنے اور اقتدار حاصل کرنے کیلئے پوری طرح سرگرم ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ان ہاؤس تبدیلی ہویا کوئی بھی اقدام ملک میں سیاسی سفر جاری رہنا چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کو کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے جمہوریت سبوتاژ ہو۔

Related Posts