ملکی مفاد میں بعض اوقات حکومتوں کو ایسے ایسے فیصلے کرنے پڑ جاتے ہیں کہ اس پر پوری قوم حیرت زدہ رہ جاتی ہے، تاہم کسی بھی حکومت، فوج، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سمیت سب کیلئے قومی مفاد ہی سب سے اہم ہونا چاہئے۔
رواں ماہ کے آغاز میں یعنی 9 مئی کو جناح ہاؤس پر جو حملہ ہوا اس میں مجرموں نے بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح کی یادگاروں سمیت دیگر متعدد اشیاء جلائیں اور ہمارے قومی وقار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
شرپسندوں نے کیپٹن کرنل شیر خان سمیت شہدائے پاکستان کی یادگاروں کو بے حرمتی کا نشانہ بھی بنایا۔ قوم اپنے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی اور ظلم کو کبھی نہیں بھول سکتی۔
گزشتہ روز تحریکِ انصاف کے سینیٹرز نے ایوانِ بالا میں ایک مذمتی قرارداد جمع کروائی جو صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرنے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت کا مظہر کہی جاسکتی ہے۔
دریں اثناء تحریکِ انصاف کو چھوڑ کرجانے والے اراکینِ اسمبلی، سینیٹرز اور سابق وزراء کی تعداد میں ہر گزرتے روز کے ساتھ اضافہ پی ٹی آئی کیلئے کسی تشویشناک سانحے سے کم نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی میں وفاق پر حکمران رہنے والی یہ سیاسی جماعت بھی اب اپنی خامیوں پر توجہ دے اور انہیں درست کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حال ہی میں بیان دیا کہ جب حکومت کو یہ محسوس ہو کہ پی ٹی آئی بہت حد تک کمزور ہوچکی ہے اور اب انتخابات میں حصہ لینے کے بھی قابل نہیں، اس وقت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردے، حکومت کیلئے کسی کھلے چیلنج سے کم نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیان سے واضح ہے کہ تمام تر نقصانات کے باوجود وہ سمجھتے ہیں کہ اگر عوام کے ووٹ اب بھی ان کی طرف ہیں تو پی ٹی آئی کے اڑ کر جانے والے تمام پرندے ایک بار پھر لوٹ آئیں گے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے کوئی واضح فیصلہ کرے تاکہ ملک میں جاری سیاسی رسہ کشی کا خاتمہ ہو اور عنانِ اقتدار آئین کے مطابق اس پارٹی کے ہاتھ میں آجائے جسے عوام اس کا سب سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں۔
قومی مفاد میں یہ حکومت کا سب سے اہم فیصلہ ہوگا جس کے نتیجے میں ملک کو تاحال درپیش ڈیفالٹ کے خدشات، معاشی مسائل اور سیاسی رسہ کشی کے تاریک دور کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ سیاسی رسہ کشی مسلسل طول پکڑتی جائے گی، جیسا کہ پہلے بھی پکڑتی آئی ہے جو کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔