آئی ایم ایف سے مثبت مذاکرات : منی بجٹ کا خطرہ ٹل گیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے ، عالمی مالیاتی فنڈنے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیاہے،پاکستان کے ٹیکس اہداف میں کمی نہیں کی جائے گی جبکہ جون 2020ء سے پہلے کوئی نئے ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے، اس دوران منی بجٹ بھی نہیں آئیگا۔سیلزٹیکس کی 17 فیصد شرح برقرار رکھ کر ٹیکس ریونیو میں کمی کو نان ٹیکس ریونیو کے ذریعے پورا کر لیا جائیگا۔آئندہ ماہ مارچ میں عالمی مالیاتی فنڈ کی میٹنگ میں پاکستان کو قرضہ کے قسط کے اجراء کی منظوری ہو جائیگی۔

پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام کا کہناہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ بجلی اورگیس کی قیمتوں اور گردشی قرضے کے معاملے پر سخت بحث ہوئی جبکہ آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں مثبت پیشرفت دکھائی ہے اور معاشی سرگرمیاں بتدریج بحالی کی جانب گامزن ہیں۔زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوئے ہیں اورملک میں جلد مہنگائی کی شرح بھی کم ہوجائے گی۔

ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف کیساتھ دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا ،اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکسچینج ریٹ اور شرح سود کے اعدادوشمار آئی ایم ایف کو فراہم کئے ،مذاکرات کے دوران رواں مالی سال 400 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنے پر اتفاق کیا گیا ٹیکس وصولوں کا ہدف 5238 ارب ہی رہے گا اور نجکاری کے طریقہ کار پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائےگا۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے بیشتر اہداف حاصل کرکے خسارے اور نقصانات میں کمی کا روڈ میپ بنالیا ہےجبکہ آئی ایم ایف مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر مطمئن ہے۔پاکستان کوآئی ایم ایف سے اب تک ایک ارب 45 کروڑڈالر کاقرض مل چکا ہے جبکہ آئندہ مارچ مارچ میں پاکستان کوقرض کی تیسری قسط کاحجم 45 کروڑ ڈالر تک ہوگا۔

صوبوں سے ایک ہزار ارب کی کٹوتیاں کارگر ثابت نہ ہو نے کے بعد حکومت نے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کردی تھیں جس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ سیلز ٹیکس، کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ متوقع تھا تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے نئے ٹیکسوں کے اجراء پر پاکستان کی معذرت قبول کرتے ہوئے چین پر تجارتی انحصار کم کے دیگر ملکوں کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کرکے دیگر بین الاقوامی آپشنز پر غور کرنے پر زور دیا ہے۔

ملک میں مہنگائی نے عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی شدید مشکلات سے دو چار ررکھا ہےایسے میں منی بجٹ میں نئے ٹیکسوں سے عوام کی پریشانی بڑھ سکتی تھی اس لیئے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سے انحراف مستحسن ہے تاہم حکومت مصنوعی اقدامات سے معیشت کو عارضی سہارا دینے کے بجائے قوم کو قرضوں کے چنگل سے نجات دلانے کیلئے اقدامات اٹھائے ۔

Related Posts