پاکستان کو سری لنکا جیسی معاشی صورتحال کا سامنا تو نہیں تاہم سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ڈیفالٹ یا دیوالیہ ہونے کے خدشات گزشتہ کچھ ماہ سے میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں جن پر ماہرینِ معاشیات کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
آج سے 2 روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ آئی ایم ایف رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کو 10 سے 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ یہ نہ ہوئی تو آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود پاکستان ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان کے پاس قرض دینے کی صلاحیت نہیں، ہم امریکا کے غلام ہیں کیونکہ قرضے واپس نہیں کرسکتے، اگر کوئی یہ کہے کہ ہم غلام نہیں تو اسے معیشت کے بارے میں معلومات نہیں۔
معروف ماہرِ معاشیات شاہد حسن صدیقی سمیت دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ تاحال ملکی معیشت کے اشارئیے ہماری خراب اقتصادی صورتحال کے عکاس ضرور ہیں تاہم ملک کے دیوالیہ ہونے یا ڈیفالٹ کرجانے کا فی الحال کوئی خدشہ نہیں۔
تکنیکی اعتبار سے جب کوئی ملک اپنے بیرونی قرض کی قسطیں اور ان پر سود کی ادائیگی نہیں کرسکتا تو اسے دیوالیہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ سری لنکا دیوالیہ پن کی تازہ ترین مثال ہے تاہم ارجنٹائن 10 سال میں کم از کم 2 بار دیوالیہ ہوا۔
اگر کوئی ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ جائے تو عالمی منڈی میں قرض لینے کیلئے اسے بانڈز بھی زیادہ شرحِ سود پر دینے ہوتے ہیں یعنی وہ ملک بانڈز میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو زیادہ منافع دینے کا پابند ہوجاتا ہے اور عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں اس ملک کی ریٹنگ کم کردیتی ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈی میں ملک کی کریڈٹ ریٹنگ گرنے کے باعث عالمی ادارے اور دیگر ممالک بھی اس ملک کو مزید قرض کی سہولت فراہم نہیں کرتے اور دیوالیہ ہونے کے باعث اس ملک کو شدید نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔
مثال کے طور پر اس ملک سے بیرونِ ملک تجارت کیلئے جانے والا مال ضبط کیا جاسکتا ہے، بحری اور ہوائی جہاز دیگر ممالک میں عالمی ادارے یا ممالک اپنے قبضے میں لے سکتے ہیں۔ کرنسی کی قدر روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے گرتی ہے اور پھر عام کاغذ اور اس ملک کی کرنسی میں فرق باقی نہیں رہتا۔
بلاشبہ پاکستان کو اس وقت ڈیفالٹ کر جانے کا حقیقی طور پر کوئی خدشہ نہیں تاہم سود در سود پر مبنی آئی ایم ایف سے حاصل کیا جانے والا قرض پاکستان کے پیروں کی بیڑی بنتا جارہا ہے اور ملکی خود مختاری داؤ پر لگ چکی ہے۔
بعض معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتیں بھی اس بات کی اہمیت کو سمجھیں اور ملک کو ممکنہ ڈیفالٹ سے نکالنے کیلئے مشترکہ حکمتِ عملی تشکیل دیں۔