پاکستان سے پالیسی مذاکرات: آئی ایم ایف حکومتی کارکردگی سے نالاں نظر آنے لگا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سے پالیسی مذاکرات: آئی ایم ایف حکومتی کارکردگی سے نالاں نظر آنے لگی
پاکستان سے پالیسی مذاکرات: آئی ایم ایف حکومتی کارکردگی سے نالاں نظر آنے لگی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی  فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم پاکستان کے ساتھ پالیسی مذاکرات کر رہی ہے جس کے دوران عالمی وفد حکومتی کارکردگی سے نالاں نظر آتا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے ٹیکس وصولیوں میں خاطر خواہ اضافہ نہ لایا جاسکا جس پر آئی ایم ایف وفد نے نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کی تجویز دی۔

ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس محصولات کے ہدف میں کمی کی درخواست سامنے آنے پر آئی ایم ایف وفد کے اراکین خوش نظر نہیں آتے ۔معاشی ٹیم نے نان ٹیکس ریونیو کے لیے نقصان دہ اداروں کی نجکاری کا عندیہ دے دیا۔

پالیسی مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد نے  حکومتی مذاکراتی ٹیم کو ٹیکس محصولات کے اہداف میں کمی کی درخواست کا مثبت ردِ عمل نہیں دیا۔مذاکرات میں وزارتِ خزانہ و توانائی، ایف بی آر، نیپرا اور اوگرا سمیت دیگر حکام شامل تھے۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی سربراہی میں کام کرنے والے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کے مطابق نئے ٹیکسز اور شرحِ ٹیکس میں اضافہ مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت ہوگاجس کا انسداد ضروری ہے۔

نقصان دہ اداروں کی نجکاری کا عندیہ دیتے ہوئے وزارتِ خزانہ حکام نے کہا کہ مجموعی طور پر 33 اداروں کو دو مرحلوں کے دوران نجکاری کے عمل سے گزارا جائے گا۔

حکام کے مطابق پہلے 6 اداروں کو مرحلۂ اوّل جبکہ باقی 27 اداروں کو مرحلۂ دوم میں نجکاری سے گزارا جائے گا جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا مربوط نظام لانے کا عندیہ بھی دے دیا گیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اعلان ہوا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد قرض کی تیسری قسط کی فراہمی سے قبل فروری میں پاکستان کا دورہ کرے گا، وفد اراکین پاکستان کی معاشی صورتحال کاجائزہ لیں گے۔

آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کے تکنیکی وفد کی آمد کے بعد پاکستانی حکام قرض کی تیسری قسط کی فراہمی کے لیے ان سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: قرض  کیلئے آئی ایم ایف وفد  پاکستان کا دورہ کرے گا

Related Posts