میرپورخاص:سندھ کے وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ اگر ہمیں سیاست کو آزاد دیکھنا ہے تو ہمیں صحافت کو آزاد کرنا ہوگا اگر ہمیں ان دونوں کو آزاد دیکھنا ہے تو ہمیں عدلیہ کو آزاد کرنا ہو گا اگر ہمارے پاس ان تینوں چیزوں کے ساتھ پارلیمنٹ آزاد نہیں ہوگی تو ہمارامعاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔
اس امر کا اظہار انہوں نے میرپورخاص پریس کلب کے 2022 نومنتخب عہدیداران اور گورنگ باڈی کے ممبران کے حلف برداری تقریب اور سندھ حکومت کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اس دور حکومت میں جتنے صحافی قتل ہوئے ہیں اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے صحافی قتل نہیں ہوئے اس وقت پاکستان دنیا کی تاریخ میں صحافیوں کے لیئے خطرناک ترین ممالک میں شامل ہو چکاہے جہاں صحافیوں، ججز، سیاسی نمائندوں کو برداشت نہیں کیا جا رہا اس معاشرے میں آزادی کیسے ہو سکتی ہے اور ترقی کیسے ہو سکتی ہے؟
کسی بھی چینل کے خلاف پیمرا کے قانون کے تحت کارروئی کی جائے ایسے کوئی بھی کیبل بند کراناریاستی غنڈہ گردی ہے ایسے حالات فوجی آمر جنرل ضیاء کے دور میں بھی نہ تھے مشرف کے دور میں بھی پابندیاں لگانے کی کوشش کی گئی یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اس دور میں کسی کی آواز دبائی نہیں جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس دور میں کسی کی بھی آواز دبانے کی کوشش کی گئی تو وہ اس سے زیادہ مضبوط ہوکر سامنے آئے گی،انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی بہتری کے لیئے قانون بن رہا ہے جس کے بننے سے صحافیوں کے کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔
کوشش کی جائے گی کہ آپ پریس کلب کی جانب سے پیش کیئے گئے صحافیوں کے درپیش مسائل کے ساتھ صحافیوں کی رہائشی کالونی کا مسئلہ بھی حل کیا جائے، یہ سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے صحافیوں کی بہتری میں کبھی بھی کسی قسم کی کنجوسی نہیں کی اور ہمیشہ ان کی بہتری کے لیئے کوششیں کی ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ پہلے صرف کراچی پریس کلب کو سالانہ گرانٹ ملا کرتی تھی اب سندھ کے تقریبا تمام ڈویژن کے پریس کلبز سمیت کچھ چھوٹے اضلاع کے پریس کلبز کو بھی گرانٹ دی جا رہی ہے موجودہ پالیسی کے تحت صحافیوں کو فنائنشل اسسٹنس بھی دی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات، خیبر پختونخوا کے 13 اضلاع میں ری پولنگ کا آغاز