پاکستان کی سیاست کے دو پہلو بے حد اہم ہیں جنہیں ہم حقیقی واقعات اور بیانات سے تعبیر کرسکتے ہیں۔ واقعات وہ جو زمینی حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور بیانات وہ جو شاذ و نادر ہی سچ نکلتے ہیں۔
مثال کے طور پر واقعہ یہ ہے کہ عمران خان نے 2018 میں بطور وزیر اعظم اپنا منصب سنبھالا اور 3سال سے زائد عرصے تک اقتدار کے مزے لوٹنے اور اہم فیصلے کرنے کے بعد تحریکِ عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہو گئے، تاہم اس سے قبل بیان بازیاں بہت ہوئیں۔
سب سے اہم بیان یہ رہا کہ عمران خان پانچ سال پورے نہیں کریں گے جو سچ ثابت ہوا اور ملکی سیاست کی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں آج تک کوئی حکومت اپنے پانچ سال پورے نہ کرسکی، پھر عمران خان یہ قومی ریکارڈ قائم کیسے کرسکتے تھے؟
تاہم عمران خان نے یہ قومی ریکارڈ ضرور اپنے نام کیا کہ وہ ملک کے ایسے وزیر اعظم بنے جن کو بظاہر جمہوری طریقے سے تحریکِ عدم اعتماد کامیاب کروا کر وزارتِ عظمیٰ سے محروم کیا گیا جسے آج بھی پی ٹی آئی غیر ملکی سازش سے تعبیر کرتی ہے۔
گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹر بیان میں سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ تعیناتی کے مسئلے میں نواز شریف اور شہباز شریف ایک پیج پر نہیں۔ پی ڈی ایم کا بوجھ کوئی نہیں اٹھا سکتا۔ بھکاریوں کو کوئی خیرات نہیں دے رہا اور سازشی حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے۔
گویا شیخ رشید احمد کے بیان کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس صرف چند ہفتے رہ گئے ہیں جبکہ موجودہ حکومت پی ٹی آئی اور عوامی لیگ کے ایسے دعووں کو ہمیشہ جھٹلاتی آئی ہے، تو اس پر صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ شیخ رشید احمد کا ذاتی تجزیہ تو ضرور قرار دیا جاسکتا ہے، حقیقت نہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے مفاد میں اور خود اپنے مفاد میں بھی بڑے بڑے فیصلے کر رہی ہے۔ مثلاً عوام کے مفاد میں سیلاب زدگان کیلئے دنیا بھر سے امداد اکٹھی کرنے کیلئے بیرون ملک کے دورے اور اپنے مفاد میں نیب ترامیم جیسے اہم اقدامات وغیرہ۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام کا سیاسی شعور بھی بے حد پروان چڑھا ہے اور عوام بھی ایسے سیاسی بیانات کو بیان سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے، تاہم سیاستدانوں کو بھی ایسے بیانات سے قبل حقائق کو مدِ نظر رکھنا ہوتا ہے کیونکہ ایسے دعوے شاذونادر ہی سچ ہوا کرتے ہیں۔