گردوں میں پتھری بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے اور ایک تخمینے کے مطابق صرف امریکا میں ہی ہر 11 میں سے ایک فرد کو اپنی زندگی میں کسی موقع پر اس کا سامنا ہوتا ہے۔
عام طور پر گردوں میں پتھری کا سامنا 40 سے 60 سال کی عمر کے درمیان افراد کو ہوتا ہے، مگر ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
زیادہ تر جن افراد کو ایک بار گردوں میں پتھری کا سامنا ہوتا ہے، انہیں مستقبل میں بھی کم از کم ایک بار ضرور اس عارضے کا علاج کرانا پڑتا ہے۔
گردوں میں پتھری سے کیا مراد ہے؟
بنیادی طور پر یہ پتھر نہیں بلکہ منرلز اور دیگر نامیاتی مرکبات کے جمع ہونے سے بننے والے بڑے ٹکڑے ہوتے ہیں۔ کیلشیئم آکسلیٹ کی پتھری سب سے عام ہوتی ہے جس کے بعد کیلشیئم فاسفیٹ اور یورک ایسڈ کا نمبر آتا ہے۔
جب پیشاب میں یہ منرلز کافی زیادہ تعداد میں ہو جاتے ہیں اور مناسب سیال موجود نہیں ہوتا تو وہ سخت پتھر جیسی شکل اختیار کرلیتے ہیں جن کا حجم ریت کے ایک دانے سے لے کر ایک گولف بال جتنا ہوسکتا ہے۔
یہ سخت ٹکڑے پیشاب کی نالی میں سفر کرتے ہوئے پیشاب کے بہاؤ کو بلاک کر سکتے ہیں جس سے گردوں کی سوجن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
گردوں میں پتھری کا خطرہ کیسے کم کریں؟
گردوں میں پتھری سے بچنے کا سب سے مؤثر اور آسان ترین طریقہ بہت آسان ہے۔ روزانہ زیادہ مقدار میں پانی پینا عادت بنائیں، اس مقصد کے لیے کم از کم ڈھائی لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔
سال بھر پانی کی مناسب مقدار کے استعمال سے اس تکلیف دہ عارضے سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔ لیموں ملا پانی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں موجود citric acid منرلز کے اجتماع کی روک تھام کرتا ہے۔
البتہ میٹھے مشروبات جیسے سوڈا کے استعمال سے گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے تو ان کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
اگرچہ گردوں میں پتھری زیادہ تر کیلشیئم پر مبنی ہوتی ہے مگر کیلشیئم سے بھرپور غذاؤں جیسے سبز پتوں والی سبزیوں اور دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کا استعمال اس کے خطرے میں کمی لاتا ہے۔
اسی طرح نمک کا استعمال بھی کم کرنا چاہیے جبکہ وٹامن سی سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے بھی گردوں میں پتھری سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
گردوں میں پتھری کی علامات
اکثر اس عارضے کی علامات اس وقت تک نمایاں نہیں ہوتیں جب تک پتھری گردوں کے اندر حرکت نہیں کرنے لگتی یا پیشاب کی نالی تک نہیں پہنچ جاتی۔
اس کی عام علامات درج ذیل ہیں۔
پسلی کے پیچھے، سائیڈ اور پشت میں شدید تکلیف ہونا۔
معدے کے نچلے حصے سے درد کی لہریں اٹھنا۔
لہروں کی شکل میں تکلیف کا سامنا ہونا جس کی شدت مسلسل بدل رہی ہو۔
پیشاب کرتے ہوئے تکلیف ہونا۔
پیشاب کی رنگت گلابی، سرخ یا بھوری ہو جانا۔
پیشاب بہت زیادہ بدبو دار ہونا یا اس میں جھاگ نظر آنا۔
قے اور متلی۔
بار بار پیشاب آنا۔
بخار اور کپکپی طاری ہونا، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب انفیکشن برقرار رہے۔