ہندو انتہا پسندوں نے کرناٹکا ریلوے اسٹیشن کا ڈیزائن مسجد کے مشابہ قرار دیکر بدلوا دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

انڈیا کی ریاست کرناٹکا کے ضلع کلبرگی میں واقع ریلوے اسٹیشن کے ڈیزائن کو دائیں بازو کے سخت گیر گروہ کی دھمکیوں کے باعث تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کلبرگی ریلوے اسٹیشن کے ڈیزائن کے بارے میں نیا تنازع تب شروع ہوا جب ریلوے حکام کی جانب سے اس پر سبز رنگ و روغن کر دیا گیا۔
ریلوے اسٹیشن کے نئے ڈیزائن کے بعد ہندو انتہا پسند گروہ جگرتی سینا کی جانب سے مظاہرے کیے گئے اور دعویٰ کیا گیا کہ سبز رنگ کی وجہ سے اس کی ظاہری شکل مسجد میں تبدیل ہو گئی ہے اور اس کے ڈیزائن کو تبدیل کیا جائے۔

دائیں بازو کی اس جماعت کے مظاہرے کے بعد ریلوے حکام نے اسٹیشن کے سبز رنگ کو سفید میں تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ تاہم ریلوے اسٹیشن کے اطراف ممکنہ مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔
کلبرگی میں ریلوے اسٹیشن کے رنگ اور ڈیزائن کی تبدیلی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی صارفین کی جانب سے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
سید اشفاق لکھتے ہیں کہ ’انہوں نےریلوے اسٹیشن کا رنگ تو تبدیل کر دیا ہے لیکن ان درختوں کا کیا کرنا ہے جو اس کے لگے ہیں، وہ بھی تو سبز ہیں۔
وِمل لکھوٹھیا کہتے ہیں کہ ’اس دن کا انتظار ہے جب کوئی کہے گا کہ میں آکسیجن کی مدد سے سانس نہیں لینا چاہتا کیونکہ وہ بھی سبز رنگ کے درختوں سے آتی ہے۔
اس سے قبل انڈین ریاست کرناٹکا کے ہی شہر میسور میں  مسجد کی طرز پر تعمیر کیے گئے ایک بس اسٹاپ کا حلیہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رکن اسمبلی کی دھمکی کے سبب تبدیل کر دیا گیا تھا۔
میسور کی حدود میں واقع اس بس اسٹاپ کی چھت پر تین سنہرے رنگ کے گنبد بنائے گئے تھے، لیکن بی جے پی کے رکن اسمبلی پرتاپ سمہا کی دھمکی کے بعد ان تین گنبدوں کو ہٹا کر ایک گنبد تعمیر کر دیا گیا تھا اور اس کا رنگ بھی تبدیل کر دیا گیا تھا۔

Related Posts