وزیراعظم کے وفد کیخلاف نعرے بازی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم شہباز شریف عمران خان کی برطرفی کے بعد دوطرفہ تعلقات کی بحالی اور معاشی امداد کے حصول کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب میں موجود ہیں۔ وزیراعظم اپنے وفد کے ہمراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودیہ پہنچے ہیں۔

ایک ناخوشگوار واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مشتعل پاکستانی شہریوں کے ایک گروپ نے مدینہ میں مسجد نبوی (ص) میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف توہین آمیز نعرے لگائے،،جیسے ہی وزیر اعظم اور ان کا وفد مسجد نبوی میں پہنچا، مظاہرین نے ”چورچور“ کے نعرے لگائے اور موبائل فون پر اس پورے واقعہ کی فلم بندی جاری رکھی۔

مظاہرین نے وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اور ان کے بال کھینچے، جبکہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب پر بھی طنزیہ جملے کسے۔ واضح طور پر پریشان وفد کو سعودی گارڈز نے وہاں سے بحفاظت باہر منتقل کیا، اس واقعے کی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ عوام کی جانب سے بھی مقدس مقام کی حرمت کو پامال کرنے اور ناشائستہ نعرے لگانے کی مذمت کی گئی ہے۔

پاکستان نے سعودی عرب سے اس ناگوار واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سعودی عرب نے فوری کارروائی کی ہے لیکن کچھ پاکستانیوں کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ اگر کارروائی کی گئی تو انہیں بھاری جرمانے، جیل اور یقینی طور پر مملکت سے جلاوطنی کا خطرہ ہے۔

اس واقعے کی ہر صورت میں سخت مذمت کی جانی چاہیے۔ مسجد نبوی (ص) اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ مسجد کی حرمت کو برقرار رکھے اور آواز تک نہ بلند کرے۔ غیر مہذب رویہ اور نعرے بازی قابل نفرت ہے اور اس سے پوری دنیا میں پاکستانیوں کے امیج کو نقصان پہنچے گا۔

اس واقعے کے بعد یہ ا طلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ شرپسندی کرنے والے تحریک انصاف کے حامی تھے، پارٹی کو بھی اس واقعے کی مذمت کرنی چاہیے اور خود کو اس صورتحال سے دور کرنا چاہیے۔ کسی بھی سیاسی اختلاف کو اس طرز عمل کی بجائے سول، جمہوری انداز میں منعقد کیا جانا چاہیے۔ سیاسی قائدین کو نفرت پھیلانے اور معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے کی روش ترک کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts