کسی بھی ملک کے بنیادی مسائل کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو صحت کا مسئلہ سب سے اہم ہوتا ہے، جبکہ پاکستان میں دیکھا جائے تو زیادہ تر آبادی غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے، اگر کسی غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص بیمار ہوجائے تو اس کے گھر کے والے یہ اہلیت نہیں رکھتے کہ کسی اچھے اسپتال میں علاج کراسکیں، پرائیویٹ اسپتال میں عام آدمی علاج کرانے کی اہلیت نہیں رکھتا، جبکہ سرکاری اسپتالوں کا حال کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کا اجراء کیا تھا، جس کے باعث صحت کے مسائل میں گھرے ہوئے عوام نے سکھ کا سانس لیا تھا، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب جس کی آبادی آدھے پاکستان سے زیادہ ہے، اس کے علاوہ خیبر پختونخواہ کے عوام کے لئے ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا گیا تھا، جس کے ذریعے عام آدمی بھی کسی اچھے اسپتال میں علاج کرانے کے قابل ہوگیا تھا، صحت کارڈ کے ذریعے نہ صرف سرکاری بلکہ پینل پر موجود نجی اسپتالوں سے بھی علاج کی سہولیات حاصل کی جا سکتی تھیں۔
مگر اب یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ حکومت نے صحت کارڈ کی فنڈنگ کو روک دیا ہے، جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں مریض علاج کرانے سے محروم ہوگئے ہیں، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا صحت کارڈ کی فنڈنگ سے متعلق کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صحت کارڈ کی فنڈنگ نہیں کر رہی ہے، جس سے مسائل جنم لے رہے ہیں، عمران خان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس صحت کارڈ ان کی حکومت کا بہترین اقدام تھا۔موجودہ حکومت اسے صرف اس لیے نظر انداز نہ کرے کہ یہ پی ٹی آئی کا کارنامہ ہے۔
وفاقی حکومت کو چاہئے کہ صحت کارڈ کی فنڈنگ کے حوالے سے فوری طور پر اقدامات اُٹھائے، کیونکہ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد مہنگے علاج کرانے کی استطاعت نہیں رکھتے، اگر سابقہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے کوئی اچھا اقدام اُٹھایا تھا تو موجودہ حکومت کو بھی چاہئے اسے جاری رکھے، کیونکہ اس سے کسی پارٹی کو فائدہ نہیں ہوگا بلکہ عام آدمی کو ریلیف ملے گا۔