پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی زیرقیادت حکومت عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایک عسکریت پسند تنظیم قرار دینے کا عمل شروع کرنے کے لیے ماہرین سے مشورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ لاہور میں سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ سے پیٹرول بم اور اسلحہ قبضے میں لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان عدالتی سماعت میں شرکت کے لیے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے تو پولیس ان کے گھر پہنچی۔ جب عمران خان اسلام آباد میں تھے تو پنجاب پولیس ا ن کی رہائش گاہ میں داخل ہوئی اور ان کے درجنوں حامیوں کو گرفتار کر لیا۔
وزیر داخلہ ثناء اللہ نے کہا کہ دہشت گرد زمان پارک میں چھپے ہوئے تھے۔ عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ، پیٹرول بم وغیرہ برآمد ہوئے ہیں جو پی ٹی آئی کے خلاف عسکریت پسند تنظیم ہونے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے کافی ثبوت ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر کسی بھی پارٹی کو کالعدم قرار دینا ایک عدالتی عمل ہے۔ تاہم، ہم اس معاملے پر اپنی قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی شک تھا تو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران نیازی کی گزشتہ چند دنوں کی حرکات نے ان کے فاشسٹ اور عسکریت پسندانہ رجحانات کو ظاہر کردیا۔
مریم نواز شریف نے کہا، ”مجھے حیرت ہے کہ وہ خود کو سیاستدان کہتے ہیں۔سیاستدان جیل جانے اور احتساب سے نہیں ڈرتے۔ صرف چور اور دہشت گرد ڈرتے ہیں۔ گرفتاری کے خوف سے ظاہر ہوتا ہے کہ (عمران خان) کے خلاف مقدمات حقیقی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک بزدل ہے کیونکہ وہ حاضری لگائے بغیر عدالت سے چلا گیا۔
مزید پڑھیں:عمران خان کا 22 مارچ کو مینار پاکستان پر پاور شو کا اعلان
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 212 اور پاکستانی آئین کے آرٹیکل 17 (2) کے مطابق، جو کہ کسی سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے سے متعلق ہے،جس میں حکومت کو باضابطہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔