کرچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ملک کے سب سے بڑے اور تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کا انتظام کرنے والے ادارے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو پرائیویٹ کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت کا ایک اور کراچی دشمن فیصلہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ اس سے ادارے کے ہزاروں ملازمین سمیت کراچی کے عوام میں بھی شدید تشویش اور بے چینی و اضطراب پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جواب دیا جائے کہ اس سے پہلے کے ای ایس سی کو پرائیویٹ کر کے کے الیکٹرک بنانے سے اہل کراچی کو کیا فائدہ ہوا اور اب واٹر بورڈ کو پرائیویٹ کر کے عوام کو کیا ملے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی اور سیوریج کا انتظام انتہائی خراب ہے،جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں،گندا اور بدبو دار پانی محلے کی گلیوں اور سڑکوں ہی پر نہیں بلکہ بڑی اور اہم شاہراؤں پر بھی جمع رہنے کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔
شہر میں پانی کی تقسیم کا کوئی مؤثر اور منصفانہ نظام عملاً موجود نہیں ہے واٹر بورڈ کے عملے اور افسران کی ملی بھگت سے پانی کی چوری کا عمل بھی جاری ہے،کچھ علاقوں کو ملتا ہے اور کچھ کو بالکل نہیں ملتا۔
بعض علاقوں میں تو طویل عرصے سے پانی نہیں آیا اور لوگ ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں، واٹر بورڈ کی لائنوں میں تو پانی نہیں آتا لیکن ٹینکر مافیا کو مل جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جس طرح کے الیکٹرک کی نج کاری سے مسئلہ حل نہیں ہوا اور عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات ملی اور نہ سستی بجلی مل سکی اسی طرح واٹر بورڈ کو بھی پرائیویٹ کر کے مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ نظام کو درست کرنے اور ادارے کو عوام کے لیے سہولیات فراہم کرنے والا ادارہ بنانے کی ضرورت ہے، جب تک نظام ٹھیک نہیں ہو گا مسائل حل نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: پہلے بھی بجلی مہنگی ہوئی، صارف کہاں جائے؟ کیا مر جائے؟، حافظ نعیم الرحمن