حکومت موسمِ بہار کی شجر کاری مہم کے دوران زیتون کے 2،800 کاشتکاروں کو تربیت فراہم کریگی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے ملک بھر میں ممکنہ علاقوں میں زیتون کی کاشت کی حوصلہ افزائی اور ترقی کے لیے رواں سیزن کے لیے شجر کاری مہم کے دوران زیتون کے 2,800 کاشتکاروں اور اسٹیک ہولڈرز کو تربیت دینے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

نیشنل پروجیکٹ کے ڈاکٹر حسن طارق نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ملکی پیداوار کو بڑھا کر غذائیت سے بھرے حفظان صحت کے خوردنی تیل کی پیداوار کو یقینی بنانا ہے اور ساتھ ہی درآمدی اجناس پر انحصار کو کم کرنا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسم بہار کی شجر کاری مہم کے دوران مختلف علاقوں میں تقریباً 47 تربیتی پروگرام منعقد کئے جائیں گے تاکہ کاشتکاروں کو زیتون کی کاشت کے بین الاقوامی بہترین طریقوں سے روشناس کرایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں:

بلوچستان میں پہلی بار ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون چیئرمین یونین کونسل منتخب ہوگئیں

ڈاکٹر حسن طارق کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو باغات کے انتظام اور زیتون کی ویلیو ایڈیشن کے بارے میں تربیت دی جائے گی تاکہ ان کی زرعی آمدنی میں اضافہ ہو سکے، جبکہ انہیں جدید ترین مارکیٹنگ تکنیک، لیبلنگ اور برانڈنگ سے بھی متعارف کرایا جائے گا۔

دریں اثنا، زیتون کے تیل اور دیگر ویلیو ایڈڈ مصنوعات سمیت مقامی طور پر تیار کی جانے والی مصنوعات کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے کوالٹی ٹیسٹنگ کے لیے ایک قومی زیتون کی ریفرنس لیب بھی قائم کی گئی ہے جو کاشتکاروں کو واپسی کی مناسب شرح کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔

ڈاکٹر طارق نے بتایا کہ رواں سال کے دوران ایک اور علاقائی لیب بھی قائم کی جائے گی اوراگلے ماہ ایک قومی کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی جس میں کاشتکار، ماہرین، ماہرین تعلیم اور صنعت کار شرکت کریں گے۔

دریں اثنا، انہوں نے کہا کہ رواں موسم بہار کی شجرکاری مہم کے دوران ملک بھر میں زیتون کے 1.2 ملین سے زائد پودے لگائے جائیں گے تاکہ ملکی خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کی قومی کوششوں کو تقویت ملے تاکہ درآمدی اجناس پر انحصار کم کیا جا سکے اور انتہائی ضروری زرمبادلہ بچایا جا سکے۔

Related Posts