کراچی: وزیرمحنت وتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کورونا کے بحران سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کی حکومتوں، نجی شعبوں اورر سول سائٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بے روزگاری، روزگار کومحفوظ بنانے اور مستقبل کے امور پر توجہ دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد کریں کیونکہ کوروناکے بعد کے دور میں بقا اور استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وڈیو لنک کے ذریعے آن لائن ’’ یو این گلوبل کمپیکٹ لیڈرز سمٹ‘‘ میںشرکت کے موقع پر کیا۔انہوں نے کوروناوبا کے پھیلاؤ کی روک تھام سے متعلق حکومت پاکستان کے اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
جرمن چانسلرانجیلا مارکل اور بوٹسوانا، کولمبیا اور کوسٹا ریکا اوت ایتھوپیا کے صدور نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر اور سیکریٹری ،درجنوں چیف ایگزیکٹیوز اور اقوام متحدہ کے سربراہان کے ساتھ ’’یو این گلوبل کمپیکٹ لیڈرز سمٹ‘‘ میں شرکت کی جس کا مقصد 3 غیرمعمولی بحرانوں صحت، عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی پر نجی شعبے کی ردعمل پر توجہ دینا تھا۔
26گھنٹوں سے زیادہ متواتر ورچوئل پروگرامنگ جس میں 100سے زائد عالمی ، علاقائی اور مقامی سیشنز شامل تھے۔یہ سمٹ اقوام متحدہ کا سب سے بڑا، پرہجوم اور سب سے پائیدار کنونشن تھا جس میں معاشرتی چیلنجزسے نمٹنے اور پائیدار ترقی یقینی بنانے کا عزم کیا گیا۔مزید برآں 180سے زائد ممالک کے کاروباری رہنماؤں نے اپنی مقامی اوقات اور زبانوں میں شرکت کی۔
سیکریٹری صنعت وتجارت سندھ ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو، سرل کے سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر ندیم احمد نے کاروباری امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت، کاروباری ادارے اور شہری ہاتھوں میں ہاتھ ملائیں تو کورونا جیسی وبا سے نمٹنا کوئی بڑی بات نہیں۔جنریشن زیڈ کو شروع کرنے سے متعلق ایک سیشن میں پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل اور اس کے اہم کردار پر روشنی ڈالی گئی ۔
کوکا کولہ کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر فہد قادر نے رائے دی کہ کیسے پاکستان میںشروعات کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جاسکتا ہے،جہاں آراء بانی و بگ برڈ نیسٹ آئی/ او پینل بحث میں شامل ہوئیں جبکہ جی سی این پی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فصیح الکریم صدیقی اور ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر زبیر انور باوانی نے اس کا اہتمام کیا۔پینلسٹ نے اپنے اداروں کی جانب سے ایس ڈی جی پر اپنے اقدامات اور تجربات کا تبادلہ کیا جس سے کورونا کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوئی۔
فصیح الکریم صدیقی اور ڈاکٹر زبیر انور باوانی نے تبصرے میں کہاکہ مشترکہ قدر پیدا کرنا اس سے زیادہ کبھی اہم نہیں رہا۔ ہم معاشرے میں مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف دوراہوں پر ہیں اور ہم اس گفت و شنید پر بہت پرجوش ہیں کہ جو ہم نے سمٹ میں حصہ لینے کے دوران حاصل کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ کمپنی رہنماؤں، اسٹارٹ اپس اور حکومتوں کو ملٹی اسٹیک ہولڈرز میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہوگی کیونکہ ہم کاروبار کو متحد کررہے ہیں۔
مقررین میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی، ای وی پی و گلوبل ہیڈ آف کارپوریٹ افیئرز اور وائس چیئر انٹرنیشنل ٹورازم پارٹنرشپ محترمہ کیٹی بیرنی، ایم ڈی و سی ای او( ایس ڈی جی پوائینر2016) ڈیلٹا انشورنس کمپنی لمیٹڈ فرزانہ چوہدری، انفورسر ہومینیٹ ساؤتھ ایشیا چاندنی جوی، پیٹرن صباح نیپال نے موجودہ چیلنجز اور ان کے حل سے متعلق سامعین کو آگاہ کیا۔
اس یادگار ایونٹ میں مقامی نیٹ ورکس کو اپنے سیشن کی میزبانی کے منفرد مواقع فراہم کیے گئے۔ گلوبل کمپیکٹ نیٹ ورک پاکستان نے 2 اہم سیشن کی میزبانی کی۔
بیک ٹو بیک سیشن میں ’’ دی ایس ڈی جی ایس اِن2020 اے ریفلیکشن اینڈ ری انفورسمنٹ آف پاکستان ویلیوز‘‘ کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔معروف پنلسٹ میں شامل پی ایس ایکس کے سی ای او فرخ ایچ خان نے سرمایہ کاری پر توجہ دینے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا کیونکہ سرمایہ کار پائیدار ترقی کے اہداف کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔
پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال کے مقامی نیٹ ورکس کی جانب سے مشترکہ طور پر اگلے سیشن کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوان ’’ کوروناکی موجودگی میں معیشت کو شروع کریں اور دوسری طرف جنوبی ایشیا کا ردعمل‘‘ تھا۔
اس سیشن میں مقررین نے وسیع اور مختلف سرگرمیوں کا احاطہ کیا جس میں کورونا کے موجودہ بحران پر ان کے ملکوں کے ردعمل کی عکاسی کی گئی اور کووڈ بحران سے پیدا ہونے والے مختلف چیلنجز کا حل تجویز کیا گیا۔
مزید پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج حملے کی غیر ذمہ دارانہ کوریج، پیمرا نے میڈیا کو نوٹسز جاری کردئیے