جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹس کے بعد حکومت کا چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹس کے بعد حکومت کا چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹس کے بعد حکومت کا چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مطالبہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں ہونے والے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیف کا عہدہ متنازعہ ہو گیا ہے اس لیے انہیں استعفیٰ دینا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 90 دن میں انتخابات کرانے کا حکم حکومت پر ’مسلط‘ تھا جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ انتخابات کا مسئلہ نہیں بلکہ عدالتی سہولت کاری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو عدالت میں سنا نہیں گیا، جس جماعت کے کہنے پر ازخود نوٹس لگایا ان کوعدالت بلا بلا کر سنا گیا، 13 جماعتوں کو نہیں سنا گیا، کیوں تیرہ جماعتوں کو نہیں سنا گیا، کیا الیکشن صرف تحریک انصاف نے لڑنا تھا۔

پارلیمان نے کہا عدالت الیکشن کمیشن کے دائرہ کار میں مداخلت کر رہی ہے، عمران خان نے خود اسمبلیاں توڑیں، آئین کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح قبول نہیں کی جا سکتی، ایسے بینچ کا فیصلہ قبول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ آنے کے بعد اکثریت ججز کا فیصلہ مکمل ہو گیا، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، یہ بات عیاں ہو چکی عمران خان کی سہولت کاری کی جا رہی تھی، پارلیمان نے کہا متنازع بینچ نہیں بن سکتا، چاروں اکثریتی ججز نے کہا فل کورٹ بننا چاہیے تھا، آج جسٹس اطہر من اللہ نے بھی کہا فل کورٹ بننا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں:پنجاب اور خیبر پختونخوا الیکشن کاازخودنوٹس چارتین سے مستردہوا،جسٹس اطہرکاتفصیلی نوٹ

مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج عمران داری پرآئین و سچ کی فتح ہوئی ہے، سچ بولنے والے ججز نے اس سہولت کاری کو بے نقاب کیا ہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا بینچوں کی تشکیل اور غیر جانبدارانہ ہونا چاہیے، اس کیس میں پٹیشنر سائفر والا فارن ایجنٹ، ٹیریان کا والد تھا، پہلے لانگ مارچ پھر جیل بھرو تحریک کا ڈرامہ رچایا گیا۔

Related Posts