اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبات کو مانتے ہوئے متوسط آمدنی والے طبقے کو ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کی 1 ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کے فیصلے کو ضروری قرار دیا۔
ریونیو کے خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرکے تنخواہ دار طبقے کو مزید دبانے کا فیصلہ کیا تا کہ آبادی کے اس پہلے سے پریشان طبقے سے 35 ارب روپے اکٹھے کیے جا سکیں۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد حکومت نے 6لاکھ سے 12لاکھ روپے کا سلیب متعارف کرایا ہے اور اس کا حصہ بننے والوں کو اپنی آمدنی پر 2.5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
جن لوگوں کی آمدنی 1.2 ملین سے 2.4 ملین روپے کے درمیان ہے، ان پر 15,000 روپے مقررہ ٹیکس اور 12.5 فیصد اضافی انکم ٹیکس ہوگا۔
3.6 ملین سے 6 ملین روپے تک کی آمدنی پر 405,000 روپے کی مقررہ ادائیگی کے ساتھ 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
60 لاکھ سے 12 ملین روپے تک کمانے والوں کو 32.5 فیصد انکم ٹیکس کے علاوہ 10 لاکھ روپے سے زائد کی مقررہ رقم ادا کرنا ہوگی جبکہ 12 ملین روپے سے زائد آمدن والے 2.9 ملین روپے مقررہ رقم کے ساتھ 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کریں گے۔ نئے ٹیکس سلیب کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
مزید پڑھیں:سود کیخلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج