عالمی مہنگائی اور خوراک کا مسئلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو خوراک کے ممکنہ بحران کا سامنا ہے جس میں مختلف اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور لاکھوں افراد کو لاحق بھوک کے خدشات شامل ہیں۔ کورونا کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء سمیت عالمی مہنگائی عروج پر پہنچ گئی تھی اور اب روس یوکرین جنگ کا تناؤ عالمی خوراک کے نظام کو تباہی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارۂ خوراک و زراعت نے خبردار کیا ہے کہ روس اور یوکرین صورتحال کو مزید خراب کر رہے ہیں اور جنگ آسانی سے خوراک کے بڑے بحران کی طرف لے جا سکتی ہے۔  گندم کی قیمتیں حال ہی میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں کیونکہ یہ دو ممالک خوراک کا تقریباً 30 فیصد حصہ عالمی برادری کو فراہم کرتے ہیں اور کم از کم 50 ممالک ان 2 ممالک پر انحصار کیے ہوئے تھے۔ 

خوراک کی مجموعی قیمتیں 2020 کی دوسری ششماہی سے بڑھ رہی ہیں اور اس سال فروری میں اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ گندم اور جو کی قیمتوں میں ایک تہائی اضافہ ہوا جبکہ 2021 کے دوران خوردنی اور سورج مکھی کے تیل کی قیمتوں میں 60 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے گزشتہ سال یوریا کی قیمت میں تین گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

شمالی افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر ممالک خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے ممالک پہلے ہی کورونا کے باعث مالی مشکلات کا شکار ہیں اور اگر روس یوکرین تنازعہ جاری رہا تو ایسے ممالک کو مزید چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔ ماہرین خوراک پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ دائمی بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

یوکرین میں جنگ خوراک کی سلامتی کے لیے متعدد خطرات کا باعث ہے جو پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے۔ دونوں ممالک خوراک کے بڑے برآمد کنندگان ہیں اور جنگ سے گندم، مکئی اور سورج مکھی جیسی اہم اشیاء کی سپلائی کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔ جنگ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتون میں بھی اضافہ ہوا جس سے زرعی پیداواری لاگت مزید متاثر ہوگی۔ اس قسم کی اچانک مہنگائی فسادات اور سیاسی ہلچل کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ 

روس یوکرین تنازعے کے باعث عدم استحکام کا شکار ممالک کو خوراک سے متعلق سپلائی کا نظام کھلا رکھتے ہوئے دستیاب اسٹاک، فصلوں اور خوراک کے ذرائع سے متعلق معلومات کی ایک دوسرے تک ترسیل کی ضرورت ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جو ممالک خوراک کو خود پیدا کرنے کے قابل نہیں، انہیں ایسا کرنا چاہئے۔ عالمی برادری کو مختصر مدت میں روس یوکرین تنازعے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنا ہوگا۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر کچھ عرصے تک منفی اثرات برقرار رہیں گے چاہے روس یوکرین تنازعہ حل ہی کیوں نہ کر لیا جائے۔ اس لیے دیگر ممالک کو آئندہ برس ممکنہ طور پر درپیش مسائل کے حل کیلئے تیاری کرنا ہوگی۔ 

Related Posts