پاکستان کے چھٹے صدر جنرل ضیاء الحق کو دُنیا سے رخصت ہوئے آج 31 سال ہو گئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کے چھٹے صدر جنرل ضیاء الحق کو دُنیا سے رخصت ہوئے آج 31 سال ہو گئے
پاکستان کے چھٹے صدر جنرل ضیاء الحق کو دُنیا سے رخصت ہوئے آج 31 سال ہو گئے

کراچی:   پاکستان کے چھٹے صدر اور پاک فوج کے اس وقت کے سربراہ جنرل محمد ضیاء الحق 17 اگست 1988ء کو آج سے ٹھیک 31 سال قبل طیارہ حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ پاکستان پر مارشل لاء دیگر آمروں نے بھی لگایا لیکن جنرل ضیاء الحق پاکستان پر اپنے گیارہ برس کے طویل  مارشل لاء کی وجہ سے آج تک یاد کیے جاتے ہیں۔

جنرل ضیاء الحق 1924ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد اکبر تھا جو پیشے کے اعتبار سے کسان تھے۔ ہندوستان میں ہی تعلیم پا کر فوج میں شامل ہونے والے ضیاء الحق 1945ء میں دوسری جنگ عظیم کا حصہ بنے اور انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ برما اور ملایا میں بھی عسکری خدمات سرانجام دیں۔جب 1947ء میں پاکستان آزاد ہوا تو انہوں نے بھی ہجرت کی اور پاکستان آ گئے۔

پاکستان آ کر جنرل ضیاء الحق نے پاک آرمی جوائن کی اور بعد ازاں لیفٹیننٹ کرنل کا عہدہ حاصل کیا۔ 1965ء کی جنگ کے دوران انہوں نے ایک کیولری رجمنٹ کی قیادت بھی کی اور 1969 میں وہ بریگیڈئیر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1975ء میں وہ کور کمانڈر بنائے گئے اور یکم مارچ 1976ء وہ دن ہے جب انہیں چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کردیا گیا اور یہیں سے جمہوریت کا زوال شروع ہوا۔

انہوں نے 1977ء میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگادیا اور صدرِ مملکت کا عہدہ خود سنبھال کر حکومت شروع کردی جو 1988ء میں ان کی موت کے ساتھ ہی ختم ہوئی۔

جنرل ضیاء الحق مرحوم نے حکومت سنبھالتے ہی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ 90 دن کے اندر اندر انتخابات منعقد کروائیں گے لیکن ان کے 90 دن 11 سال تک ختم نہیں ہوئے۔

جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہی ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کرکے ان پر قتل کا مقدمہ چلا۔سابق وزیر اعظم کو  ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی جس کی سپریم کورٹ نے بھی توثیق کی۔ 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو دی جانے والی پھانسی کی سزا آج تک پیپلز پارٹی سمیت ذوالفقار علی بھٹو کے دیگر مداحوں کے لیے ناقابل قبول اور جمہوریت کے نام پر بد نما داغ ہے۔

مزید پڑھیئے:  آج تاریخی دن ہے، پچاس سال بعد بھارت اقوام متحدہ میں بے نقاب ہو گیا۔شاہ محمود قریشی

Related Posts