آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ پر اپنا ردعمل دے دیا۔
ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے زرعی شعبے کی پست کارکردگی کے باوجود زراعت کے لیے وفاقی بجٹ میں کوئی ریلیف پیکج نہیں دیا گیا۔
زراعت کو پانی کی قلت، مہنگی لاگت، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فقدان، جدید پیک ہائوسز اور ویئر ہائوسز کی ضرورت ہے، تاہم زرعی شعبے کو وفاقی بجٹ میں نظر انداز کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے کے بنیادی مسائل کے حل پر توجہ نہیں دی گئی، جن میں کم پانی میں کاشت ہونے والی فصلوں کے فروغ اور ہارٹیکلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے نئی ورائٹیز اور نئے باغات لگانے پر کسی قسم کی مراعت نہیں دی گئیں۔
ان کے مطابق زرعی شعبے کا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں جن سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے ناکافی بجٹ مختص کیا ہے۔
وحید احمد نے وفاقی بجٹ میں ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے کسی قسم کی ترغیب اور مراعات نہ دینے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی اۤبادی غذائی قلت کا شکار ہے، ملک میں فوڈ سیکیوریٹی کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کر رہا ہے، ایسی صورتحال میں زرعی پیداوار بڑھانے اور سرپلس پیداوار ایکسپورٹ کرکے زرمبادلہ کمانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں ہارٹی کلچر ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے بھی کوئی سہولت نہیں دی، اس کے برعکس دراۤمدی میٹریل پر ڈیوٹی اور اضافی محصولات میں کمی کا اعلان کیا جس سے پاکستان کے دراۤمدی بل میں اضافہ ہوگا۔