ایف پی سی سی آئی اور آئی بی اے کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایف پی سی سی آئی اور آئی بی اے کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق
ایف پی سی سی آئی اور آئی بی اے کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق

کراچی:ایف پی سی سی آئی اور آئی بی اے نے ڈیٹا بیسڈ پالیسی ریسرچ کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔

ان شعبہ جات میں ڈیٹا بیسڈ پالیسی ریسرچ، ڈیٹا شیئرنگ، مالیاتی پالیسیوں اور وفاقی اور صوبائی بجٹ کے لیے تجاویز مرتب کرنا، پالیسی ایڈوکیسی، اکنامی کے سروے وغیرہ شامل ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین محمد یونس ڈھاگا اور آئی بی اے کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس فیڈریشن ہاؤس کراچی میں پریس نمائندوں کے ساتھ ایک تقریب میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

میاں ناصر حیات مگوں صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ وہ انڈسٹری اور تعلیمی اداروں میں روابط اور تعاون کے ہمیشہ مضبوط حامی رہے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ علم پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔

یہ ایم او یو بھی ایف پی سی سی آئی کے لیے ان کے وژن کا مظہر ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ان کے نزدیک ایف پی سی سی آئی اور آئی بی اے فطری اتحادی ہیں، کیونکہ ایف پی سی سی آئی پاکستان کی اعلیٰ ترین نمائندہ کاروباری اور تجارتی فیڈریشن ہے۔

جبکہ آئی بی اے پاکستان کے بہترین بزنس اسکولوں میں سے ایک ہے۔محمد یونس ڈھاگا نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا بنیادی کام، جو کہ پالیسی ایڈووکیسی ہے، کو ڈیٹا اور شواہد پر مبنی ہونا چاہیے۔

لیکن پالیسی رپورٹوں کو عملی اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے اسے زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔محمد یونس ڈھاگا نے مزید کہا کہ ایک موثر پالیسی ساز ادارے کو کاروباری اداروں اور معاشرے کی توقعات کو ہم آہنگ کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی ایڈوائزری بورڈ نے تعلیمی اور اقتصادی تھنک ٹینکس کے ساتھ ہاتھ ملا کر اپنا سفر شروع کر دیا ہے اور اقتصادی اورسماجی شعبوں میں کام کرنے والی این جی اوز کو بھی ساتھ ملایا جا رہا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئر ممبر اور آئی بی اے کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر امجد رفیع نے اس بات پر زور دیا کہ کاروباری اداروں اور صنعت کو اپنے مینجمنٹ اور آپریشنل ایشوز کے حل کے لیے پائیدار اور تحقیق پر مبنی آپشنزکے لیے پاکستان کے اپنے تعلیمی اداروں اور ریسرچرزکی طرف دیکھنا شروع کر ناچاہیے۔

تاکہ سماجی و اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مدد مل سکے۔ڈاکٹر اکبر زیدی نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور آئی بی اے پرانے اتحادی ہیں اور تاریخی طور پر آئی بی اے کے بورڈ میں ہمیشہ ایف پی سی سی آئی کا ایک ممبر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کی اشاعت کے متعلق خبریں بے بنیاد قرار دیدیں

انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایم او یو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی بی اے اب ایک یونیورسٹی بن چکا ہے؛ لیکن اس کا بزنس اسکول اب بھی اس کا سب سے اہم حصہ ہے۔

Related Posts