اسلام آباد، نشے میں دھت تھانہ رمنا کے چار اہلکاروں کا 3نوجوانوں پر وحشیانہ تشدد

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تھانہ خان پور کے ایس ایچ او کا اختیارات کا ناجائز استعمال، بے گناہ نوجوان پر بد تشدد
تھانہ خان پور کے ایس ایچ او کا اختیارات کا ناجائز استعمال، بے گناہ نوجوان پر بد تشدد

اسلام آباد:شراب کے نشے میں دھت تھانہ رمنا کے چار اہلکاروں نے موٹرسائیکل سوار 3 نوجوانوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔پولیس تشدد سے نوجوانوں کے جسم پر نیل پڑگئے۔بعدازاں تینوں افراد کو آوارہ گردی کے الزام میں تھانے لے جاکر بند کردیا گیا اور تلاشی کے نام پر قبضے میں لی گئی رقم بھی قبضے میں لے لی گئی۔متاثرہ افراد نے پولیس حکام کو انصاف کے لئے تحریری درخواست دیدی ہے۔

اسلام آباد کے رہائشی محنت کش انتظار حسین نے ایس پی صدر کو تحریری درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ 26 ستمبر2020ء کی رات گئے میں اپنے کزن نواست علی اور عدیل حسین کے ہمراہ موٹر سائیکل پر جی نائن ٹو سے مجلس اٹینڈ کرکے واپس گھر کی جارہا تھاکہ جیسے ہی ہم المدینہ بیکری میرآباد پہنچے تو ایک سیاہ رنگ کی گاڑی میں سوار سادہ کپڑوں میں ملبوس چار مسلح افراد نے ہمیں روکنے کا اشارہ کیا۔

ہم سمجھے کہ یہ کوئی ڈکیت ہیں۔اسی دوران مسلح افراد نے فائرنگ کرنے کی دھمکی دیکر اپنی گاڑی ہمارے موٹر سائیکل کے پیچھے لگائی اور چند ہی فرلانگ کے بعد موٹر سائیکل کو ٹکر ماری کہ موٹرسائیکل کا اگلا حصہ ٹوٹ کر الگ ہوگیا اور ہم تینوں سڑک پر بری طرح گر پڑے۔

اسی دوران چاروں افراد نے ہمیں غلیظ گالیاں دیتے ہوئے شدید زدوکوب کرنا شروع کیا اور اپنی گاڑی میں ڈال کر تھانہ رمنا لے آئے۔متاثرہ افراد کے مطابق تھانہ رمنا پہنچنے کے بعد ہمیں پتہ چلاکہ یہ پولیس اہلکار ہیں۔جو شراب کے نشہ میں دھت تھے۔

تھانے لانے کے بعد ایک اہلکار جسے اصغر کے نام سے پکارا جارہا تھا، نے اپنے دیگر ملازموں کے ہمراہ ہمیں ڈنڈے سے مارنا شروع کردیا اور اس قدر تشدد کیاکہ ہمارے جسم پر زخم اور نیل پڑگئے۔متاثرہ نوجوانوں کے مطابق پولیس نے ہماری ایک نہ سنی۔

ہمارے پاس موٹرسائیکل کے کاغذات اور شناختی کارڈ موجود ہونے کے بعد باوجود پولیس نے یہ کاغذات دیکھنا تک گوارہ نہ کیا۔بعدازاں آوارہ گردی کے الزام میں حوالات میں بند کردیا اور اگلے روز مقامی مجسٹریٹ نے ہمیں ضمانت پر رہا کردیا۔

متاثرہ نوجوانوں کا کہناہے کہ پولیس نے جامعہ تلاشی کے دوران ہمارے آٹھ ہزار پانچ سو روپے بھی دبالئے۔متاثرہ نوجوانوں کی درخواست پر ایس پی صدر نے واقعہ کی انکوائری شروع کردی ہے۔

Related Posts