لیاقت آباد سپر مارکیٹ،واٹر بورڈ کے دفتر میں 40غیر قانونی دکانیں تعمیر کردی گئیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لیاقت آباد سپر مارکیٹ،ایڈمنسٹریٹر کے دفتر میں 40غیر قانونی دکانیں تعمیر کردی گئیں
لیاقت آباد سپر مارکیٹ،ایڈمنسٹریٹر کے دفتر میں 40غیر قانونی دکانیں تعمیر کردی گئیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کا لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں قائم واٹر بورڈ کا دفتر خالی کروا کر افسران نے 40 دکانیں بنا ڈالیں۔نہ کوئی منظوری نہ خط و کتابت، بس فی دکان5 تا 10 لاکھ وصولی کی ذاتی خواہش نے افسران یہ سب کرنے پر مجبور کردیا۔

بلدیہ عظمی کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں اندھیر نگری چوپٹ راج، کڑوروں ہڑپ کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئیں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا ڈپٹی ڈائریکٹر ارشاد بیگ سابقہ میئر اور موجودہ ایڈمنسٹریٹر سے بھی زیادہ بااثرنکلا۔

لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں غیر قانونی تعمیرات ایک بارپھرشروع ہوگئیں،رفاہی پلاٹوں پر چائناکٹنگ کے بعد اب کے ایم سی کی عمارتوں میں بھی چائنا کٹنگ شروع کردی گئی۔

سپرمارکیٹ کے بالائی احاطے میں دکانوں کی ایک بار پھرچائناکٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ سپر مارکیٹ میں کچھ عرصہ قبل واٹربورڈ کادفترمخدوش قرار دیکر خالی کرایا گیاتھااب اسی مخدوش دفتر میں بھی 40دکانیں تعمیر کردی گئیں۔

باہر سے بظاہر مخدوش نظر آنے والے اس حصے میں اندر دکانوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔ تیس سے زائد مزدور دکانوں کی دیواریں تعمیرکرنے میں مصروف ہیں۔

با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سپرمارکیٹ میں چائنا کٹنگ کا یہ سلسلہ کرپٹ افسران کی جانب سے نئے ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شالوانی کو ایک تحفہ ہے، یعنی یہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کویہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ہم جو چاہے کر سکتے ہیں آپ کی رٹ جب بحیثیت کمشنر دودھ، پھل اور سبزی والوں پر نہیں پھر ہم تو سرکاری افسر ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق میئر کراچی وسیم اختر کی ٹیم کے افسران محکمہ ہیومن ریسورسز مینجمنٹ سمیت ہر محکمے میں موجود ہیں جو اس ادارے اور شہر کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہے ہیں۔

Related Posts