وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو ربیع کی فصلوں کیلئے یوریا کی سپلائی چین کے موثر انتظام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو لوگ مصنوعی قلت پیدا کرنے میں ملوث ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ملک میں کھاد خصوصاً یوریا کی طلب اور رسد کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ ملک میں روزانہ 25000 ٹن یوریا کی پیداوار ہوتی ہے جو ہماری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔
وفاقی وزراء خسرو بختیار اور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ملک میں کھاد کی کوئی قلت نہیں ہے، یوریا کی اسمگلنگ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، 10 جنوری سے یوریا کی 4 لاکھ 40 ہزار بوریوں کی روزانہ پیداوار ہوگی، اس وقت 25 ہزار ٹن یوریا پاکستان میں بن رہا ہے، کھاد بنانے والی تمام کمپنیوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی جاری ہے،کسانوں کو 400 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے ،پاکستان میں یوریا کھاد 1800 میں فروخت ہورہی ہے،ضرورت پڑی تو چین سے مزید یوریا منگوائی جائے گی،کسانوں کو کہتے ہیں فکر نہ کریں،فروری میں ضرورت سے زیادہ کھاد ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چین سے ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کی منظوری دی ہے ،50 ہزار ٹن کھاد کا پہلا جہاز10 فروری کوپاکستان پہنچے گا جبکہ جنوری سے 6 لاکھ ٹن مقامی کھاد بھی مارکیٹ میں آنا شروع ہوجائے گی۔
اس حوالے سے سندھ حکومت نے 50 ہزار میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے والے وفاقی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کردیاہے۔منظور وسان نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ درآمدی یوریا کھاد نہیں خریدے گی یہاں پیدا ہونے والی یوریا کھاد سے سندھ کو جائز حصہ دیا جائے۔ان کا کہنا ہے کہ زرعی ملک ہونے کہ باوجود گندم، چینی، دالیں، یوریا کھاد اور دیگراشیاء باہر سے درآمد کی جارہی ہے، عمران حکومت نے یوریا کھاد افغانستان اسمگلنگ کروا کر مافیاز کو فائدہ پہنچایا۔
دوسری جانب ملک کے مختلف اضلاع میں یوریا کھاد بحران مزید سنگین ہو گیاہے، غریب کسان یوریا کھاد کیلئے پریشان ہیں، کسانوں کاکہناہے کہ پانچ دس بوریوں کیلئے در بدر بھٹک رہے ہیں لیکن محکمہ زراعت کے ذمہ داران چھوٹے کسانوں کو کھاد دلوانے کی بجائے بڑے کسانوں اور کھاد مافیا کو یوریا کھاد دلوا رہے ہیں جس سے اُن کی فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔
زراعت کو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ زراعت سے وابستہ ہے اور پاکستان ماضی میں دنیا کے کئی ممالک کو زراعی اجناس ایکسپورٹ کرتا رہا ہے تاہم گزشتہ چندسالوں سے پاکستان کو زراعت کے شعبہ میں شدید مشکلات درپیش ہیں جبکہ یوریا کھاد کی مہنگے داموں اور عدم دستیابی کی وجہ سے ملک میں غذائی بحران کے خدشات بھی سراٹھارہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر کسانوں کو کھاد کی فراہمی کیلئے اقدامات یقینی بنائے اور زرعی شعبہ کے مسائل اور تحفظات ختم کرکے ملک میں زراعت کا پہیہ دوبارہ رواں کیا جائے۔