ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پرحملے کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انتہا پر پہنچ چکی ہے۔ جنگی حکمت عملی کے ماہرین کشیدگی کو تیسری جنگ عظیم کا نکتہ آغاز قراردے رہے ہیں ، ماہرین ان کے خیال میں دوسری جنگ عظیم بھی اسی قسم کے حالات میں شروع ہوئی تھی۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے خطے میں کشیدگی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اورپاکستانی حکومت کشیدگی کم کرانے کیلئے پوری طرح اپنا کردار ادا کر رہی ہے، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستانی قیادت کو باخبر رکھنے کے لیے دفتر خارجہ میں ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے جو بیرون ممالک سفارتخانوں سے بھی رابطے میں ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ایران کا دورہ کررہے ہیں ،اس کے بعد وہ سعودی عرب جائینگے ،امریکا کا دورہ بھی متوقع ہےجبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مسلسل فعال اور دیگرممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے میں ہیں اور موجودہ صورتحال کے تناظر میں قیام امن کیلئے ایران کا دورہ کررہے ہیں۔
ایران اور امریکا کے مابین بڑھتے تناؤ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں بڑا بحران سراٹھارانظر آ رہا ہے، اگر جنگ کی صورتحال برقرار رہی تو مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک اس کی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے جس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کی وجہ سے سعودی عرب کی تشویش بھی بڑھ رہی ہے۔
امریکا ایران کے ساتھ جنگ کی صورتحال پیدا کرتا ہے تو اس سے سعودی عرب کوسب سے زیادہ نقصان ہوگا کیونکہ ایران امریکا کے مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے سعودی عرب کو نشانہ بنائے گا۔
ایران کا حملہ سعودیہ اور امارات کے تیل کے ٹھکانوں پر ہوگا اور اس کے جوابی کارروائی ہوگی جس کی وجہ سے یہ کہنا بالکل غلط نہیں ہوگا کہ پھر یہ محدود جنگ نہیں ہوگی بلکہ یہ جنگ پورے خطے میں پھیلے گی اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوگی۔
خطے میں جاری کشیدگی کی وجہ سے پاکستان کا کردار ایک بار پھر انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے ، حکومت پاکستان نے واضح کردیا ہےکہ پاکستان ایران امریکا کشیدگی میں فریق نہیں بنے گا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر جنگ ہوتی ہے تو پاکستان بھی اس سے متاثر ہوگا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی کی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ خطہ مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وزیراعظم کی امن کی خواہش کو آگے بڑھانے اور معاملات سلجھانے کے لیے ایران، سعودیہ اور امریکہ کا دورہ کروں گا۔
پاکستان نے خطے میں امن کے قیام کے لیے رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ خطے کو جنگ سے بچانے کے لیے اور قیام امن کے لیے پاکستان جو کردار ادا کر سکتا ہے وہ کیا جائے۔