نیو یارک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سارک وزرائے خارجہ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے دوران جنوبی ایشیاء کے مختلف ممالک کے ہم منصب وزراء سے ملاقات کی۔اس دوران بھارتی وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
سارک وزرائے خارجہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، نیپال اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ ایک موقعے پر بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر تقریر کے لیے آئے جس کا شاہ محمود قریشی نے مکمل بائیکاٹ کیا اور اجلاس سے اُٹھ کر باہر چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس کے سابق صدر جیک شیراک طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے
بین الاقوامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں مظلوم کشمیریوں کے کسی قاتل کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پچاس دن سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق یقینی بنائے جانے چاہئیں۔ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے۔جب تک بھارت کشمیری قوم کا محاصرہ ختم نہیں کرتا اور مظالم بند نہیں کردیتا، بھارت سے کسی قسم کے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف ممالک کے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی اور بھارت کی جانب سے کشمیری مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین اور ارجنٹائن کے وزرائے خارجہ سمیت برطانوی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں اور انہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر سے ملاقات کی۔ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ امور، خطے کی موجودہ صورتحال خصوصاً مسئلہ کشمیر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ نے اسلام تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ اجلاس بلانے پر سعودی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ گروپ ہنگامی اجلاس سے مسئلے پر دنیا کی توجہ مبذول ہوئی۔
مزید پڑھیں: وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں