بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ بڑی کامیابی ہے،وزیرخارجہ شاہ محمود

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مولانا صاحب 27 اکتوبرکو احتجاج کے فیصلے پر نظرثانی کریں، وزیرخارجہ شاہ محمود
اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا مولانا فضل الرحمان کاحق ہےمگر27 اکتوبر مناسب نہیں، کشمیری 27 اکتوبر کو یوم سیاہ مناتے ہیں۔

وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کاکہنا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ پاکستان کے مؤقف کی تائید ہے ،فیصلے سےکشمیریوں کاحوصلہ بڑھےگا۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جنیوا میں راگ الاپ رہا تھا کہ جموں کشمیرمیں حالات نارمل ہیں لیکن بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کوحکم دیا ہے کہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لایا جائے، انہوں نےبھارتی سپریم کورٹ کےفیصلےکوبڑی کامیابی قراردیا۔

شاہ محمودقریشی کاکہناتھا کہ بھارتی عدالت کافیصلہ  اس موقف کی تائید ہے کہ وہاں مواصلاتی نظام معطل ہے، وہاں لوگوں کے حقوق سلب کیے جارہے اور ہزاروں قید ہیں، حقائق سامنے رکھے جاتے تو مقبوضہ کشمیر میں بلیک آؤٹ نہ ہوتا۔

ان کامزیدکہناتھا کہ بھارتی حکومت عالمی قوانین کو پامال کر رہی ہے،  بھارتی انتظامیہ نے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس لوٹا دیا تھا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے انہیں جانے کی اجازت دینا ایک پیش رفت ہے، غلام نبی آزاد کےساتھ میڈیا وفد کو بھی ساتھ جانے کی اجازت ہونی چاہیئے۔

انہوں نےمزیدکہاکہ  میڈیاوفد مقبوضہ وادی جاکر ہر منظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرے،  غلام نبی کےکشمیر کے دورے کےبعد رپورٹ بھارتی سپریم کورٹ آنی چاہیے، رپورٹ پر بھارتی سپریم کورٹ وادی سے کرفیو اٹھانے کا حکم دے سکتی ہے۔

مزیدپڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ کامودی سرکارکومقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پرلانےکاحکم

وزیرخارجہ کاکہناتھا کہ حالات کو معمول پر لانے کا مطلب ہے کہ کرفیو ہٹایا جائے اور بنیادی حقوق بحال کیے جائيں، مسجدوں کو تالے نہ لگائے جائيں، اسپتال تک رسائی دیں، بند بازاروں کو کھولا جائے اور مقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ کو رہا کیا جائے ۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر متعلق ان کا کہنا تھا اگر مودی سرکاربھارتی عدالت کےفیصلےپر عملدرآمد نہیں کرتے تو پھر وہاں کا سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا، پھر وہ قانون پر عملدرآمد کی بات نہیں کرسکتے، پھر دنیا دیکھے گی کہ وہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور عدالتی احکامات کو پامال کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ  کشمیری عوام اورحریت رہنماؤں کی آوازدنیاتک پہنچ گئی توکایا پلٹ جائے گی ، یورپی یونین میں کل مقبوضہ کشمیر پر بحث ہوگی، اب نریندر مودی کس منہ سے ہوسٹن میں جلسہ کریں گے کہ ان کا اپنا سپریم کورٹ ان کی کارروائی پر اعتمادنہیں کر رہا ہے، آج سپریم کورٹ نے ان کے مقدمے پر پانی پھیر دیا ہے۔

Related Posts