سیلاب اور حکومتی اقدامات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی بارش کے بعد اربن فلڈنگ اور سیلابی صورتحال کا شکار ہے جبکہ گھوٹکی کے مقام پر دریائے سندھ کا حفاظتی بند ٹوٹ جانے کے باعث 40 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو اپنی 75سالہ تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے۔ بلوچستان میں سیلابی ریلوں اور دیگر مختلف حادثات میں اموات 200 سے زائد ہوگئیں۔

خیبر پختونخوا کی بات کیجئے یا پنجاب کی یا پھر ملک کے کسی بھی دیگر خطے کی، سیلاب یا دیگر وجوہات کے باعث ہونے والی تباہی موجودہ حکومت کا منہ چڑاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

جب موجودہ شہباز شریف حکومت نے اقتدار سنبھالا تو حکومت کے سب سے بڑے اتحادی اور اپنی تجوریاں نچھاور کرکے تحریکِ انصاف کو دھول چٹانے والے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں۔

پاکستان کی معاشی صورتحال کا ذکر کیجئے، طبی سہولیات کا رونا روئیے یا تعلیم کے زبوں حال اسکولز، کالجز اور جامعات کی حالتِ زار دیکھئے جبکہ بارشوں نے وڈیروں کی اوطاقوں میں تبدیل شدہ تعلیمی اداروں کو بھی پانی پانی کردیا ہے؟ گویا تباہی و بربادی اس قوم  کا خاکم بدہن، مقدر بنتی جارہی ہے۔

اس مرحلے پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کے بارش اور سیلاب سے متاثرہ عوام کی امداد کیلئے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیجئے تو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف نظر آتے ہیں۔ 

پاکستان کے امیر ترین اشخاص میں شامل آصف علی زرداری، ملک کے تین بار وزیر اعظم رہ چکنے والے نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف سمیت اتحادی حکومت کے بڑے بڑے نام آج عوام کی مدد کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔

عمران خان کے دور میں پاکستان نے روس اور امریکا کی جنگ سے کنارہ کش ہو کر غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی اپنائی تھی جسے موجودہ دور میں یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ سیلاب کے دوران امریکا کی جانب سے کبھی 1 لاکھ تو کبھی 10 لاکھ ڈالرز کی امداد آرہی ہے۔

یہ تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ عالمی برادری موجودہ حکومت کا اعتبار نہیں کرتی کہ جو رقم دی جائے گی وہ سیلاب زدگان کی امداد کیلئے خرچ بھی ہوگی یا نہیں؟ یا پھر روس یوکرین تنازعے سمیت دیگر بین الاقوامی مسائل نے سیلاب زدہ پاکستان سے عالمی قائدین کی توجہ ہٹا دی۔

ایسے میں بے آسرا سیلاب زدگان کی امداد کیلئے وفاقی حکومت کو ملک کی معاشی صورتحال کا رونا رونے کی  بجائے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ مثل مشہور ہے کہ آوازِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو۔ اگر خاطرخواہ اقدامات نہ اٹھائے گئے تو عوام خود سڑکوں پر نکل کر اپنے حقوق کا دفاع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ بقول شاعر:

آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں

ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی 

Related Posts