پہلی پاکستانی پروفیشنل خاتون باکسر: مجھے مشکلات سے گزرنا پڑا، اسپورٹس میں لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ دنوں پاکستان کیلئے اسپورٹس کی دنیا سے یہ اچھی خبر سامنے آئی کہ پاکستان کی پہلی پروفیشنل فیمیل باکسر روما یوسف نے گراس روٹ پروموشنل باکسنگ میچ میں اپنی تھائی حریف پچیا پنیڈا کو شکست دے کر تاریخ رقم کر دی۔

ایم ایم نیوز نے روما یوسف  اور ان کے کوچ شارق نذیر کو اپنے پروگرام اسپورٹس ٹائم میں مدعو کیا اور ان کے کامیابی کے اس سفر کے نشیب و فراز پر گفت و شنید کی جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز: یہ بتائیں کہ اس انٹرنیشنل میچ کیلئے آپ کتنی پرجوش تھیں، کیا تیاریاں تھیں اور رِنگ میں اترتے وقت دماغ میں کیا چل رہا تھا؟

روما یوسف: اس میچ کیلئے ہمارا دو مہینے کا ٹریننگ پروگرام پلان ہوا تھا، جس کے دوران ہر طرف سے توجہ ہٹا کر پوری یکسوئی کے ساتھ ہم نے کوچ کی رہنمائی میں بھرپور ٹریننگ کی، اس دوران سوائے ٹریننگ کے اور کسی چیز کا ہوش نہیں تھا۔ رِنگ میں اترتے ہوئے ہلکا سا دباؤ محسوس ہور ہا تھا کیونکہ رنگ سے اتر کر پھر کوچ کو بھی منہ دکھانا ہوتا ہے، مگر اللہ نے بڑا کرم کیا، میں اپنی حریف کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔

ایم ایم نیوز: رِنگ میں جب حریف کے مقابل کھڑی ہوئیں تو آپ کو کیا لگ رہا تھا، حریف کیسی تھیں، زیادہ ماہر تھیں، مقابلہ کتنا مشکل تھا، ظاہر ہے ایک انٹرنیشنل میچ کا پریشر اور ماحول مختلف ہوتا ہے۔

روما یوسف: جی ہاں بالکل بین الاقوامی میچ کا ماحول یہاں تک کہ ہر ہر میچ کا اسپیل اور کیفیت الگ ہوتی ہے، کسی بھی موقع پر آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں نے سب کچھ سیکھ لیا ہے، ہر لیول کے مقابلے میں نیا تجربہ اور نئے حالات کا سامنا ہوتا ہے، مزہ آیا کھیلنے میں، باقی اپنے ملک میں لڑکیوں کے ساتھ کھیلنا الگ چیز ہے اور باہر جاکر ایک عالمی مقابلے میں حصہ لینا ایک بالکل ہی الگ تجربہ ہوتا ہے، اس کے حساب سے اپنا مائنڈ بڑا کرنا پڑتا ہے، میں نے بھی یہ سارا پس منظر ذہن میں رکھ کر مائنڈ بڑا کیا اور حریف کا مقابلہ کیا۔

ایم ایم نیوز: میچ کے اختتام پر جب آپ کو پتا لگا کہ آپ نے پہلی خاتون پروفیشنل باکسر کے طور پر تاریخ رقم کی ہے تو کیسا محسوس ہوا؟

روما یوسف: جب باہر آکر بی بی سی کی نیوز اپنے متعلق دیکھی تو بڑا اچھا لگا، گھر فون کرکے بابا کو بھی خوشی سے بتایا کہ میں نے یہ یہ کیا ہے، یہ سب بڑا مسرت آمیز لمحہ تھا۔

ایم ایم نیوز: پاکستان میں اسپورٹس کی دنیا میں خواتین کا حصہ بہت ہی کم ہے، آپ کے خیال میں خواتین کے آگے آنے میں کیا کیا رکاوٹیں ہیں، نیز یہ بھی بتائیں کہ آپ کس طرح آگے آئیں؟

روما یوسف: سچ بتاؤں کہ میری تو کسی نے مدد نہیں کی، ہمارے ملک کا ماحول لڑکیوں اور خواتین کے اس میدان میں آنے کیلئے کسی طرح بھی حوصلہ افزا نہیں ہے، لڑکیوں کو خود ہمت کرنا ہوگی، اپنی مدد آپ کے تحت خود آگے بڑھنا ہوگا، اس کیلئے یہ البتہ ضروری ہے کہ لڑکیاں پہلے اچھے کوچ کا انتخاب کریں، جو اچھا انسان بھی ہو، جیسے میرے کوچ ہیں، جو کھیل ہی نہیں اس سے باہر بھی میری قدم قدم پر رہنمائی کرتے ہیں اور مجھے اچھے برے کا فرق بتاتے رہتے ہیں، سچائی یہی ہے کہ یہاں کوئی کسی کو سپورٹ نہیں کرتا، خواتین کو ان کے گھر والے تک سپورٹ نہیں کرتے، میرے گھر والوں نے بھی آج تک میری سپورٹ نہیں کی۔ میری ماں اب بھی مجھے یہی نصیحت کرتی رہتی ہیں کہ یہ کھیل چھوڑ دو۔

ایم ایم نیوز: یہ بتائیں کہ باکسنگ میں آپ کے علاوہ بھی کوئی فیمیل کھلاڑی پاکستان میں کھیل رہی ہے؟

روما یوسف: نہیں، میرے خیال میں میرے علاوہ کوئی فیمیل کھلاڑی باکسنگ کے میدان میں نہیں ہے۔

ایم ایم نیوز: شارق نذیر صاحب (کوچ اینڈ ٹرینر) یہ بتائیے کہ میل کے مقابلے میں فیمیل کھلاڑی کو کوچ کرنا کتنا مشکل ہے، آپ فیمیل کی کوچنگ کیسے کرتے ہیں اور ان خواتین کو کیا تجویز دیں گے جو اسپورٹس اور باکسنگ کی طرف آنے کی خواہش رکھتی ہیں؟

شارق نذیر: سب سے پہلے تو یہ سارا کچھ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ ایک باکسر کے طور پر آپ اپنے پیشے اور کھیل سے کس قدر مخلص ہیں، کیونکہ ایز اے باکسر آپ کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے اور یہ محنت پیشے سے مخلص ہوئے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔ پھر ایک کوچ کیلئے بھی یہ چیز ضروری ہے، خاص طور پر فیمیل باکسرز کو جب ٹریننگ دے رہے ہوں تو اس کیلئے اپنے کھیل پر فوکس کرنا اور خاص تیکنیک کا استعمال کرنا ضروری ہے۔ جو خواتین اس طرف آنا چاہیں انہیں بھی چاہئے کہ پہلے اچھی طرح سوچ سمجھ لیں، کوئی بھی کھیل محض تفریح کیلئے نہیں ہوتا، پوری توجہ دینا پڑتی ہے اور وقت نکالنا پڑتا ہے۔

ایم ایم نیوز: روما یہ بتائیں آپ کا فیورٹ باکسر کون ہے؟

روما یوسف: مائیک ٹائسن۔

ایم ایم نیوز: کوئی فیمیل باکسر فیورٹ نہیں ہے؟

روما یوسف: ہنستے ہوئے، میں خود ہوں۔

ایم ایم نیوز: جب آپ کوئی میچ جیتتی ہیں تو کیا فیلنگ ہوتی ہے؟

روما یوسف: عموما کچھ خاص نہیں ہوتا، مگر یہ جو ریسنٹلی انٹرنیشنل میچ جیتا ہے اس سے بڑا حوصلہ ملا اور بڑی خوشی محسوس ہوئی تھی۔

ایم ایم نیوز: خواتین کیلئے باکسنگ کی کیا اہمیت ہے؟

روما یوسف: باکسنگ ویسے تو سبھی کیلئے بہترین چیزن ہے مگر خاص طور پر لڑکیوں کیلئے زیادہ بہتر یوں ہے کہ یہ لڑکیوں کو کانفیڈنس دیتی ہے، اس سے لڑکیوں میں خود اعتمادی کا لیول بڑھ جاتا ہے۔ یہ رِنگ کے اندر بھی اعتماد بخشتی ہے اور رنگ سے باہر بھی تقویت دیتی ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کو شہر کونسا پسند ہے؟

روما یوسف: اسلام آباد۔

ایم ایم نیوز: دیسی فوڈ پسند ہیں یا فاسٹ فوڈ؟

روما یوسف: فاسٹ فوڈ

ایم ایم نیوز: نوجوان لڑکیوں کیلئے آپ کوئی پیغام دینا چاہیں گی؟

روما یوسف: میرا سب لڑکیوں کیلئے یہی پیغام ہے کہ آپ اپنی زندگی میں جو کچھ بھی کرنا چاہتی ہیں اس کیلئے ہمت پیدا کریں، آگے بڑھیں، سب سے پہلے اپنے والدین کو اعتماد میں لیں، کیونکہ یہ چیز بہت اہمیت رکھتی ہے، خواتین اور لڑکیاں گیمز کی طرف آئیں کیونکہ پاکستان میں خواتین کی گیمز بالکل ختم ہوچکی ہے، باکسنگ کو سپورٹ کریں، آخر میں اپنے کوچز اور ٹرینر کا شکریہ ادا کروں گی۔

Related Posts