سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میہڑ میں آتشزدگی کے المناک سانحہ نے سندھ حکومت کی بدانتظامی کو ایک بار پھر بری طرح بے نقاب کردیا ہے، یہاں پورا دیہات جل کر خاکستر ہوگیالیکن سندھ حکومت کے زیرانتظام کو ادارہ مدد کو نہ پہنچا ۔
بدقسمت گاؤں میں بچوں سمیت نو سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، درجنوں افراد جھلس گئے اور سیکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ آگ باورچی خانے میں لگی لیکن جلد ہی دھول کے طوفان کے بعد تیز ہواؤں کی وجہ سے پورے گاؤں کو لپیٹ میں لے لیا۔ آگ 12 گھنٹے تک بھڑکتی رہی جس کے دوران مقامی لوگوں نے مدد کے لیے پکارا لیکن حکام ان تک پہنچنے میں ناکام رہے۔
اگلے دن وزیر اعلیٰ کے حکم پر ایک فائر ٹینڈر روانہ کر دیا گیا۔ تب تک پورا گاؤں راکھ ہو چکا تھا، سیکڑوں مویشی اور جانور ہلاک ہو چکے تھے اور مقامی دیہاتی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اسی طرح کی آگ ایک اور گاؤں میں بھی ملی جہاں چاول کے کھیت میں آگ لگ گئی اور بہت زیادہ نقصان ہوا تھا۔
تین دن بعد وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی اور کسی بھی غفلت کے خلاف کارروائی کا عزم کیا۔ انہوں نے متاثرین کے علاج اور معاوضے کی یقین دہانی کرائی لیکن نقصان ہوچکا ہے۔ اگر ضلعی انتظامیہ فوری ایکشن لیتی تو دیہاتیوں کی جانیں اور گھر بچائے جا سکتے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کاکہنا ہے کہ قریب ترین میونسپلٹی کا فائر بریگیڈ خراب تھا جس کی وجہ سے دوسرے علاقوں سے فائر ٹینڈر بھیجے گئے۔ صوبائی حکومت کو میٹروپولیٹن علاقوں کے بجائے صوبے بھر کے قصبوں اور شہروں میں ضروری خدمات کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے فوری طور پر نشاندہی کی کہ کس طرح فائر ٹینڈر کو خدمات فراہم کرنے کے بجائے پارٹی کے جھنڈے اور بینر لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ تمام مقامی بلدیات میں آگ بجھانے اور صحت کی مناسب سہولیات ہونی چاہئیں۔ امدادی سرگرمیوں میں کسی قسم کی کوتاہی کے خلاف کارروائی بھی ضروری ہے۔