اسلام آباد: وفاقی وزارتِ خزانہ نے اجناس کی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی کی بڑی وجوہات میں شامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ خزانہ نے ملکی معیشت کے مالی خطرات سے متعلق چیلنجز سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ تیل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔
ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت مزید بڑھ گئی
نگران وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روپے کی بے قدری اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کے بڑے اسباب ہیں جبکہ مہنگائی کی شرح میں کمی روپے کے استحکام اور اجناس کی قیمتوں میں کمی سے مشروط ہے۔
وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں اہم چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ رواں برس مہنگائی کی شرح 21 فیصد جبکہ آئندہ برس 7.5 فیصد رہے گی۔ معیشت سست رفتاری سے تاہم بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہوگی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کیلئے قرضے، قدرتی آفات اور میکرو اکنامک شاکس بڑے خطرات ہیں۔ مالی خسارے میں کمی لانے کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافے اور سبسڈی کم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 3460ارب کی سرکاری گارنٹیز اور 59000 ارب سے زائد قرضے ناپائیدار ہیں، پاکستان کا سرکاری قرضہ 2022 کے آخر تک جی ڈی پی کا 78اعشاریہ 4فیصد ہوگیا جبکہ غیر ملکی قرض کا حجم 37فیصد رہا۔
غیر ملکی قرض کل قرضے کا 26فیصد بنتا ہے۔ وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ برس معاشی ترقی 3.5 فیصد جبکہ 2025 تک 5فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2026 تک جی ڈی پی کی شرحِ نمو 5.5فیصد تک پہنچے گی۔