صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کی جنگ لڑی، مریم اورنگزیب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کی جنگ لڑی، مریم اورنگزیب
صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کی جنگ لڑی، مریم اورنگزیب

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کی جنگ لڑی، تنقید ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کی، پیمرا (ترمیمی) بل کی تیاری میں تمام صحافتی تنظیمیں مشاورت کے عمل میں شامل رہیں، صحافیوں کی رائے کو بل پر اعتراض یا سبوتاژ کرنا نہیں سمجھتے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صحافیوں نے آزادی اظہار رائے کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، ان کی رائے کا احترام کرتے ہیں، پارلیمان کے دو دن رہ گئے ہیں، دو دن میں ترامیم کو بل کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا، نئی پارلیمنٹ آ کر ان ترامیم اور آرائکو بل کا حصہ بنائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسجد نبوی اور لندن میں مجھ پر تنقید کی گئی، تنقید سے کبھی نہیں گبھرائی، ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کی۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ئپر 12 ماہ مشاورت جاری رہی، یہ بل صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ہے، مس انفارمیشن، ڈس انفارمیشن کی تعریف سمیت اظہار رائے کے قانون آرٹیکل 19 کو پیمرا (ترمیمی) بل 2023ئمیں شامل کیا، اس بل پر اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے، ایمنڈ، پی ایف یو جے سمیت تمام میڈیا تنظیمیں مشاورت کے عمل میں شامل رہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کی جنگ لڑی ہے، مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹنے اور سینسر شپ کے خلاف جدوجہد کی، سابق دور میں پی ایم ڈی اے کی صورت میں کالا قانون نافذ کرنے کی کوشش کی، ہم نے اس کے خلاف دھرنے دیئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ صحافیوں کی فلاح کے لئے کام کئے، ہم نے صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس منظور کروائی، مجھے معلوم ہے کہ میڈیا ورکرز کن پریشانیوں سے گذرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تمام واجبات کی ادائیگی دو ماہ میں کرنے کی بات کی ہے، یہ ہرگز نہیں کہا کہ انہیں تنخواہ دو ماہ میں ادا کی جائے۔

مزید پڑھیں:سابق وزیر اعظم عمران خان سیاست سے آؤٹ؟ جیل میں کتب بینی شروع کردی

اس پر اعتراض لگایا گیا کہ یہ لیبر لاز کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کے تمام اختیارات لے کر اتھارٹی کو دیئے گئے، اس کے بعد یہ اختیار خودمختار کونسل آف کمپلینٹ کے پاس ہوں گے۔

Related Posts