جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپ ہمارے مدارس کو شدت پسندی اور انتہا پسندی کی طرف دھکیل رہے ہیں مگر ہم صبر سے کام لے رہے ہیں۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک فتنہ الحاد کا ہے اور دوسرا فتنہ ارتداد کا ہے، ان فتنوں کو روکنے کا کام مدارس ادا کررہے ہیں، یہ مدارس امت کی رہنمائی کرتے ہیں، اس وقت تمام دینی مدارس کو دباؤ میں رکھا گیا ہے تاکہ ان کو مجبور کیا جائے، میں تو دینی اور دنیاوی تعلیم کے درمیان تفریق کے بھی خلاف ہوں، علم دینی ہو یا دنیاوی، علم علم ہے۔
ہر وہ چیز جو آپ کو طوفان دراغ کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے؟
انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ جتنا چاہیں ہمدردی کے الفاظ استعمال کریں ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں، یہ جتنے میٹھی زبان استعمال کریں پھر بھی ان پر اعتماد نہیں کریں گے، انہوں نے دینی مدارس کو تباہ کر دیا ہے، ہم انہیں اس سے آزاد کریں گے۔
ہم کہتے ہیں رجسٹریشن کراؤ یہ نہیں کراتے، ہم کہتے ہیں ہمارے بینک اکاؤنٹ کھولو ہم ریاست کے نظام میں رہنا چاہتے ہیں مگر یہ نہیں چاہتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ میرے مدرسے کو شدت اور انتہا پسندی کی طرف دھکیل رہے ہیں مگر ہم صبر سے کام لے رہے ہیں، دہشت گرد ہم پیدا نہیں کررہے، یہ ایک جنگ ہے اور ہم مذہبی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، آپ نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے، اب سامنا ہو چکا ہے اور ہم ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اب بھی حکومت میں ہے، ایک ماہ تک مذاکرات کیے اور مجھے انگیج رکھا گیا، پانچ گھنٹے مذاکرات کے بعد یہ بل پاس ہوا، اگلے روز میاں نواز شریف کے ساتھ پانچ گھنٹے مذاکرات ہوئے اور بل پر اتفاق رائے قائم ہوا، پہلے سینیٹ میں بل آیا، 26 ویں ترمیم کا بل 56 شقوں پر مشتمل تھا، پھر ہم نے اپنے پانچ نکات شامل کیے، بل پاس ہوگیا اور اب ایوان صدر سے اعتراضات آرہے ہیں، لاہور اجلاس میں صدر اور بلاول موجود تھے، اب اعتراض لگانا درست نہیں، ان کو پیغام ہے کہ ان پر اعتراضات قبول نہیں، کہاں تک آپ ہمارے تحمل کا امتحان لے رہے ہیں۔