ایف اے ٹی ایف اور ہمارا مستقبل

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے ایک مکمل اجلاس کے بعد پاکستان کو ایک بار پھر دو کشتیوں کا سوار بنا دیا۔ ایک بار پھر ہر پاکستانی شہری یہ سوال کرنے پر مجبور ہے کہ کیا پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوگا یا پھر ہمیں خاکم بدہن مالی پریشانیوں اور پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا؟

اچھی بات یہ ہے کہ پاکستانی حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے متعلق قوانین کی منظوری کیلئے حیرت انگیز طور پر بہت بڑی پیش رفت کی جس کے دوران حزبِ اختلاف (اپوزیشن) کی سیاسی جماعتوں سے سیایس جھڑپیں بھی ہوئیں اور پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی بھی، تاہم پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کیلئے 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا۔ متعدد مواقع پر مشکلات پیش آئیں اور آخری وقت میں کورونا وائرس جیسی عالمی وباء کے باعث ڈیڈ لائن میں توسیع کی گئی۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس حکومت کو قانون سازی اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت پر قابو پانے کیلئے کارروائی کی ہدایت کی تھی تاہم پاکستان ان نکات پر عملدرآمد میں زیادہ کامیاب نہ ہوسکا اور ایکشن پلان کے 6 نکات پر کوئی عملدرآمد اب تک نہیں ہوسکا۔ ظاہر ہے کہ جب تک ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہو، پاکستان گرے لسٹ میں مسلسل شامل رہے گا۔

نئی اطلاع یہ ہے کہ آئندہ برس جون تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوجائے گا جس کی واحد وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے بلیک لسٹ ہونے سے ہر ممکن طریقے سے گریز کیا اور باقی 6 نکات پر بھی عملدرآمد جاری ہے جن کا تعلق دہشت گردوں کی مالی اعانت سے ہے۔ بہرحال، گرے لسٹ سے اگلے برس جون تک نکلنا مایوس کن ہوسکتا ہے کیونکہ قوم کی معاشی بحالی ایف اے ٹی ایف لسٹس میں ہماری حیثیت سے مشروط ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو مالی مسائل سے نکلنے اور بھاری بھرکم قرضوں کی ادائیگی کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سو ہم گرے لسٹ میں رہنے سے بچ نہیں سکتے۔ ہمیں اب بھی اپنے اے ایم ایل / سی ٹی ایف جیسے قوانین میں کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے سخت فیصلے اور بہت سی تنظیموں پر کریک ڈاؤن ضروری ہے جس کا شدید ردِ عمل سامنے آسکتا ہے، پھر بھی یہ ہماری ضرورت ہے کیونکہ قوم کا مستقبل خطرے میں ہے۔

گرے لسٹ سے باہر نکلنے کیلئے پاکستان کو 12 ووٹوں کی ضرورت تھی جس کیلئے چین، ترکی اور ملائشیاء جیسے دوست اور برادر ممالک سے یقین دہانی حاصل ہوئی۔ پھر بھی کسی بھی منفی صورتحال سے بچنے کیلئے حکومت کو ایف اے ٹی ایف اجلاس سے قبل یورپی یونین اور خلیجی ممالک کے ساتھ سفارتی کوششوں کو تیز کرنا چاہئے تھا۔

بلیک لسٹ ہونا ایف اے ٹی ایف جیسے عالمی فورم پر شدید تکلیف دہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے معیشت تباہ ہوجاتی ہے اور روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی ہوگی، شمالی کوریا اور ایران جیسے ممالک پہلے ہی بلیک لسٹ ہیں جہاں معاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ہم پہلے ہی گرے لسٹ میں تھے اور اب عملی طور پر ایف اے ٹی ایف کا مکمل اجلاس سامنے آ رہا ہے۔ پاکستان کو آگے بڑھ کر معاشی ترقی کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنا ہوگا۔ 

Related Posts