سال 2020 تلخ و شیریں یادیں چھوڑ کرگزر گیا ،سال 2020 ایک مایوس کن سال تھا جس میں کورونا وائرس کا غلبہ تھا جس نے عالمی معیشت شدید متاثر کیا اور2008 کے مالی بحران کے بعد اس کی نچلی ترین سطح تک پہنچ گیا ، اسٹاک مارکیٹ گر گئی اور تیل کی قیمتیں پہلی بار منفی میں چلی گئیں۔
ترقی پذیر ممالک ، مضبوط معیشتیں، صحت کے بجٹ اور بڑی فوج کے باوجودتمام اقوام وائرس کے سامنے بے بس تھیں جس نے ہر طرف قتل عام کیا۔ اس سال 1اعشاریہ 7 ملین سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 78 ملین سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
اس سال میں زیادہ اہم واقعات دیکھنے میں نہیں آئے تھے کیونکہ 2020 کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں گزرااور لوگوں کو کئی مہینوں تک گھر کے اندر رہنا پڑا۔ اسکولز سال کے بیشتر حصے تک بند رہے جس نے طلباء کے تعلیمی کیریئر کو متاثر کیا۔
بہت سے ممالک نے اپنی سرحدیں غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیں جس کی وجہ سے سیاحت بھی زوال پذیر رہی ،کورونا نے کھیلوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ،ٹوکیو اولمپکس سمیت بڑے ایونٹس کو یا تو ملتوی کردیا گیا جبکہ خالی اسٹیڈیمز میں بغیر ہجوم کے انعقاد کیا گیا۔ سینما گھر بند رہنے کے باعث فلم انڈسٹری بھی متاثر ہوئی اور پروڈکشن روک دی گئی ، فلم بین یا تو ریلیز میں تاخیر یا ڈیجیٹل اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا انتخاب کرنے پر مجبور رہے۔
امریکا کے انتخابات میں عالمی سیاست کا غلبہ رہا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک امیدوارجو بائیڈن سے ہار گئے تھے جس کی وجہ سے وہ ایک مدت کے صدر بن گئے ۔ برطانیہ نے بریگزٹ تجارتی معاہدے کی توثیق کی اور یورپی یونین سے علیحدگی کو حتمی شکل دے دی۔
امریکا نے افغانستان میں اپنی سب سے طویل جنگ کے خاتمے کے لئے افغان طالبان کے ساتھ تاریخی امن معاہدے پر دستخط کرنے اور فوجیوں کے انخلا کا وعدہ کیا ہے۔ بھارت اور چین جو دو سب سے بڑے ممالک ہیں دونوں ایک مہلک سرحدی تنازعہ پر جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے۔یہ سال مایوس کن تھا کیونکہ بہت سے لوگوں کو زندگی کے مقاصد کے حصول کیلئے آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے ہٹنا پڑا۔
جب ہم نے معاشرتی دوری کے نئے قوانین ، ماسک پہننے اور حفاظتی احتیاطی تدابیر کا مشاہدہ کیا تو ہماری طرز زندگی بدل گئی۔ ہم گھر سے کام اور آن لائن تعلیم کی طرف آگئے ہیں لیکن چونکہ زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آجاتی ہے ، اس لئےنئی عادات کے ساتھ آگے بڑھنا لوگوں کیلئے دشوار لگتا ہے۔
نئے سال کا آغاز ایک روشن مستقبل کے بارے میں امیدوں کاباعث ہے۔ وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے دنیا بھر کے بہت سارے لوگوں میں امید پیدا ہوگئی ہے کہ بدترین حالات جلد ختم ہوجائینگے اور ایک نئی صبح کاآغاز ہوگا۔