راولپنڈی: سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اور دیگر الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
اہم تفصیلات:
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا آغاز: 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کی گئی۔
سیاسی سرگرمیوں میں مداخلت، جو فوجی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں، جن سے ریاست کے تحفظ اور مفادات کو نقصان پہنچا۔
اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال۔
پرتشدد اور انتشار انگیز سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد، جن میں 9 مئی کے واقعات شامل ہیں۔
تحقیقات اور قانونی عمل:
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق اور تحفظات دیے جا رہے ہیں۔ مزید تحقیقات جاری ہیں، جن میں ان کے ممکنہ روابط اور سیاسی عناصر کے ساتھ تعاون کی جانچ شامل ہے۔
پس منظر:
اپریل 2024 میں، پاکستان آرمی نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ فیض حمید پر اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق الزامات کی تحقیقات کی جا سکے۔ان پر اسلام آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق معاملات میں مداخلت کا بھی الزام تھا۔یہ کیس پاکستان میں فوجی اور سیاسی نظام کے مابین تعلقات اور شفافیت کے عمل کی ایک اہم مثال کے طور پر سامنے آیا ہے۔