مرگی بڑا تکلیف دہ اور خطرناک مرض ہے جس میں مریض کو مسلسل دورے پڑتے ہیں، بعض اوقات گردن مکمل طور پر پیچھے کی طرف گھوم جاتی ہے جبکہ مختلف مریضوں کے دوروں کی کیفیت بھی مختلف ہوتی ہے۔
حال ہی میں امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی کے طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چکنائی سے بھرپور اور کم کاربوہائیڈریٹس والی ادویات کے ساتھ اٹکنز کی ایک ترمیم شدہ غذا کا امتزاج مرگی کے دورے کم کرسکتا ہے۔
بالوں کی صحت اور نشونما کیلئے بادام کتنے فائدہ مند؟
ادویات کے خلاف مزاحم مرگی کا شکار افراد یا وہ لوگ جو دورے کم کرنے کیلئے مؤثر علاج تلاش نہ کرسکے ہوں، ان کیلئے غذا کے امتزاج کے ساتھ دوا کا استعمال اہمیت کاحامل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امتزاج کےذریعے دوروں کی شرح نصف کی جاسکتی ہے۔
ماضی میں 60 کی دہائی میں ڈاکٹر رابرٹ اٹکنز نے ایک ک کاربوہائیڈریٹس اور زیادہ چکنائی والی خوراک تجویز کی جس میں 4 فیز شامل ہوتے ہیں اور چاروں میں کاروبوہائیڈریٹس کی مقدار کو بتدریج بڑھایا جاتا ہے جس کی مختلف طبی وجوہات ہیں۔
نئی تحقیق کے تحت اٹکنز کی ترمیم شدہ خوراک میں کیٹوجینک غذا بھی شامل کی گئی ہے جسے 1920 کی دہائی میں مرگی سے متاثرہ بچوں کیلئے تشکیل دیا گیا تھا۔ دوروں کو کم کرنے میں ترمیم شدہ اٹکنز کی غذا کا استعمال کیا گیا جس کیلئے 160 بالغ اور نوعمر افراد منتخب ہوئے۔
اوسطاً 10 سال سے زائد عرصے سے مرگی کا سامنا کرنے والے 160 افراد کو ہر ماہ مرگی کے کم از کم 27 دورے پڑتے تھے۔ محققین نے 6 ماہ کے دوران تمام افراد کو اٹکنز کی ترمیم شدہ خوراک اور ادویات بھی دیں جس کے حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے۔