سیلاب زدگان میں وبائی امراض پھوٹ پڑے، متعدد بچے پیدائش سے قبل جاں بحق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیلاب زدگان میں وبائی امراض پھوٹ پڑے، متعدد بچے پیدائش سے قبل جاں بحق
سیلاب زدگان میں وبائی امراض پھوٹ پڑے، متعدد بچے پیدائش سے قبل جاں بحق

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں لاکھوں بچے اور حاملہ خواتین خطرے میں ہیں اور انہیں فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔  یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں سیلاب کی وجہ سے بچوں کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا بھی سامنا ہے۔

ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جہاں یہ قیامت کئی جانوں کو اپنے ساتھ لے گئی وہیں اب بھی کئی متاثرین زندگی کے مشکل ترین دن گزار رہے ہیں۔ کپڑوں اور خوراک کی عدم دستیابی ایک طرف ان متاثرین میں کئی لوگ مہلک بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔

سندھ کے ضلع میرپور خاص کی ایک چھوٹی سی تحصیل جھڈو میں سیلاب زدگان کیلئے یوتھ یونیٹی کی جانب سے میڈیکل کیمپ لگایا گیا، کیمپ میں ڈاکٹرز کی جانب سے کچھ ایسے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے گئے جسےسن کر پوری انسانیت اشک بار ہوجائے گی۔

ایک لیڈی ڈاکٹر نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ کچھ کچھ حاملہ خواتین ایسی ہیں جنکے بچے پیدا ہونے سے قبل ہی انتقال کرچکے ہے، ان میں سے ایک خاتون ڈاکٹر سے کہہ رہی ہیں کہ انہیں بچے کی حرکت محسوس نہیں ہو رہی کیونکہ بچہ کمزور ہے لیکن ان کا بچہ زندہ ہوگا۔

لیڈی ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک حاملہ مریضہ ایسی بھی ہیں جن کا کچھ نہیں پتا کہ یہ صبح تک زندہ ہوں گی بھی یا نہیں کیونکہ وہ پولیو کی مریضہ ہیں اور 6 سال بعد ماں بننے جارہی تھی لیکن ان کے بچے کی حرکت محسوس نہیں ہورہی اور وہ بے انتہا کمزور ہیں۔

ایک اور ڈاکٹر نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ اگر میں بہت دبے الفاظ میں بھی صورتحال سے آگاہ کروں تو اس وقت بے حد تکلیف دے مناظر ہیں یہاں۔ ڈاکٹر نے نومولود بچوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ 2 دن کا اور یہ 6 دن کا بچہ ہے اور ان دونوں کی مائیں بے حد تکلیف میں ہیں، اس وقت انہیں ہم نے ڈرپس لگائی ہوئی ہیں۔

اس حوالے سے لیڈی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین میں خون کی کمی ہے، ساتھ ساتھ انہیں شدید بخار بھی ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین میں الٹی، موشن اور ڈائریا کے بھی مسائل سامنے آرہے ہیں۔ ڈاکٹر نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نہیں تو یہاں میڈیکل کیمپس ہی لگا دیں، یہ لوگ بے حد مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔

لیڈی ڈاکٹر نے ایک اور دلخراش صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بوڑھی خاتون ان کے پاس لائی گئی جو مفلوج ہوچکی ہیں لیکن اس کے گھر والے سمجھ رہے ہیں کہ اسے صرف وقتی کمزوری ہے۔

لیڈی ڈاکٹر نے بتایا کہ کسی بھی ایسی ہنگامی صورتحال میں ہماری اولین ترجیح حاملہ خواتین ہوتی ہیں لیکن اس علاقے میں بے تحاشا حاملہ خواتین ہیں جنہیں طبی امداد کی ضرورت ہے۔

یوتھ یونیٹی کے کارکن نے ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دنوں پیدا ہونے والے نومولود بچوں کی صورتحال اس قدر تکلیف دہ ہے کہ پیدائش کے بعد ان کی ناف کو کاٹا بھی نہیں گیا ہے۔

اس دوران ڈاکٹر نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ بچوں میں جلدی امراض کے بہت مسائل ہیں، سیلاب کے پانی کی وجہ سے جسم میں دانے نکل آتے ہیں اور ساتھ تیز بخار اور جسم درد کی علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ 

یوتھ یونیٹی کے کارکن کا کہنا تھا کہ یہاں آنے کے بعد ایسے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے گئے جن کا اندازہ کراچی میں رہ کر نہیں لگایا جا سکتا۔ کچھ متاثرین میں منکی پاکس کی بھی تشخیص ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مریض ایسی تکالیف برداشت کر رہے ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

فلاحی کارکن نے عوام سے اپیل کی کہ ان علاقوں کا رخ کریں اور ڈاکٹرز ان لوگوں کا علاج کریں کیونکہ انہیں کھانا تو مل جائے گا لیکن اس وقت کھانے سے زیادہ ضروری ان کی جان ہے۔ ساتھ ہی ساتھ فلاحی کارکن نے حکومت سے بھی اپیل کی کہ یہاں میڈیکل کیمپس لگائیں تاکہ ان لوگوں کا علاج کیا جا سکے۔

Related Posts