کشمیر حکومت کا نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے،او آئی سی کو مردہ گھوڑا نہ کہا جائے،شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

،مقبوضہ جموں و کشمیر میں موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی
،مقبوضہ جموں و کشمیر میں موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیر، حکومت کا نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے، اپوزیشن تجاویز دے ہم قابل عمل تجاویز کو من وعن تسلیم کرینگے۔

ہاؤس کی آواز ہمیں کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے آئیے اور اپنی تجاویز کی صورت میں حصہ ڈالیے،او آئی سی کو مردہ گھوڑا نہ کہا جائے، او آئی سی کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہیے، ہر تنظیم کا کام کرنے کا طریقہ ہے۔

ہمیں ان کے ساتھ چلنا ہے،ہمیں وسعت قلبی سے دوسروں کی بھی بات سننی چاہیے،پارلیمان کی بحث اس وقت فائدہ مند ہو گی جب ہم ایک دوسرے کی بات سننے پر آمادہ ہونگے۔ ‘5 اگست کے بھارتی اقدام پر پارلیمنٹ نے متفقہ جواب دیا، کشمیر کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں اور اس مسئلے پر کوئی ابہام، تقسیم یا کمزوری نہیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں سپیکر اور اپوزیشن کے اراکین کا بھی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ 5 اگست کو ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات کئے بعد اس پارلیمنٹ نے متفقہ قرارداد منظور کی۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر تمام پارٹیوں میں اتفاق رائے ہے۔انہوں نے کہاکہ 5 اگست کے بعد حکومت نے اپوزیشن کے تعاون سے جس طرح مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے وہ مثالی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے ساتھ جو نہرو اور ان کی پوری قیادت نے وعدے کیے تھے بھارت سرکار نے ان وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔

مزید پڑھیں :شہباز شریف نے قوم کو گمراہ کرنے کیلئے بیان دیا، فردوس عاشق

انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے بھرپور کوشش کی کہ دنیا کو باور کرایا جائے کہ کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے لیکن دنیا نے ان کا موقف تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ 1965 کے بعد پہلی دفعہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث لایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے بہت کوشش کی کہ یہ اجلاس نہ ہو سکے مگر انہیں منہ کی کھانا پڑی۔انہوں نے کہاکہ امریکی پارلیمنٹ میں دو سماعتیں کشمیر پر ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہاؤس آف کامنز میں 54 اراکین نے تحریری طور پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہاکہ ترکی کے صدر نے اپنی اقوام متحدہ کی تقریر میں کشمیر کا مسئلہ پر بات کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملائشیا کے صدر نے کشمیر پر بات کی فرانس کی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر ڈسکس ہوا۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اور کشمیریوں نے بھرپور احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تین کمیٹیاں پارلیمنٹ میں موجود ہیں میں نے تینوں کمیٹیوں کو تمام تفصیلات سے آگاہ رکھا۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چوہترویں اجلاس کے موقع پر کشمیر کنٹک گروپ کا اجلاس ہوا جس میں مشترکہ کمینوکے communique جاری ہوا اسے بھی دیکھا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ہیومن رائٹس کونسل جنیوا میں ہندوستان کو پوری طرح بے نقاب کیا تمام انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے ہمارے موقف کی تائید کی۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کم خرچ بالا نشین کام کیا،آج ہندوستان کی پارلیمنٹ واضح طور پر تقسیم ہے کیونکہ وہ بی جے پی کی ہندتوا سوچ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی وزارتِ خارجہ نے پاکستان کی معاشی ترقی کو قابلِ تعریف قرار دے دیا

انہوں نے کہاکہ کشمیر، حکومت کا نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ میں اپوزیشن کو کھلی دعوت دیتا ہوں کہ آئیے فارن آفس، چائے پی جیے اور اپنی تجاویز دی جیے ہم آپ کی قابل عمل تجاویز کو من و عن تسلیم کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہاؤس کی آواز ہمیں کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے آئیے اور اپنی تجاویز کی صورت میں حصہ ڈالیے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کو مسلسل کرفیو کی وجہ سے بہت سبکی اٹھانا پڑ رہا ہے،ذرائع مواصلات پر پابندی بدستور قائم ہے،ہم نے کوشش کی ہے کہ ہماری آواز بذریعہ ریڈیو کشمیریوں تک پہنچے۔

انہوں نے کہاکہ جب بھارت نے کرفیو میں نرمی کی کوشش کی ہے وہاں 1100 احتجاج ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہاں اموات ہوئے ہیں انہوں نے ہسپتالوں کو روک رکھا ہے کہ ڈہتھ سرٹیفکیٹ جاری نہ کیے جائیں کیونکہ انہیں خوف ہے۔

انہوں نے کہاکہ احسن اقبال صاحب نے او آئی سی کے بارے میں جملے کہے میں ان سے اتفاق نہیں کرتا،او آئی سی میں ستاون ممالک شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ انہیں مردہ گھوڑا کہہ کر کشمیر کاز کی خدمت نہیں کہہ رہے،آپ انہیں کچھ زیادہ کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ گزشتہ روز دوحا میں تھا چھ وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی ۔460 آرٹیکل انٹرنیشنل سطح پر شایع ہو چکے ہیں یہ سب محنت اور کاوشوں سے ہوا،ہم نے پہلے وفود بھیجے مگر ان کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے تجویز دی ہے کہ ہم چھوٹے گروپ بنائیں جس میں پارلیمنٹ کا نمائندہ ہو، سینٹ کا نمائندہ ہو سابق سفارتکار کو شامل کیا جائے اور ٹارگٹڈ اپروچ کے ساتھ ہم آگے بڑھیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر کشمیر کی جدوجہد کا مطالعہ کریں تو وہ بڑے کٹھن مراحل سے گزرے ہیں،ان پر جو قیامت ٹوٹی وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ او آئی سی کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہیئے ہر تنظیم کا کام کرنے کا طریقہ ہے ہمیں ان کے ساتھ چلنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی، فلسطین کے مسئلے پر معرض وجود میں آئی لیکن تاحال مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکا یہ طویل جدوجہد ہے ہمیں یہ خیال رکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ میں جو بات پارلیمنٹ کے فلور پر بات کر رہا ہوں تو میں وزیر اعظم کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پورا اکتوبر اور نومبر کا مہینہ جب کشمیر میں کرفیو جاری تھا اپوزیشن نے ہر مسئلے پر بات کی مگر بدقسمتی سے کشمیر پر بات نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی بیماری پر بات ہوئی اور یہ ان کا حق ہے لیکن کشمیر پر نہیں ہوئی شکر ہے کہ آج پارلیمنٹ میں کشمیر پر اپوزیشن بات کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں وسعت قلبی سے دوسروں کی بھی بات سننی چاہیے،پارلیمانی آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے،پارلیمان کی بحث اس وقت فائدہ مند ہو گی جب ہم ایک دوسرے کی بات سننے پر آمادہ ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ میں پھر کہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی قابل عمل تجویز ہے تو آئیے ہم آپکو ویلکم کریں گے۔

Related Posts