دورہ انگلینڈ پاکستان کرکٹ کیلئے بقاء کا مسئلہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 5 اگست 2020ء کو شروع ہوگا، پاکستان کی ٹیم انگلینڈ پہنچ چکی ہے اور پورا اسکواڈ اس وقت انگلستان کی سرزمین پر پریکٹس میں مصروف ہے۔

انگلستان کی کنڈیشنز پاکستان کیلئے ہمیشہ مشکل رہی ہے،یہاں پر جارحانہ کھیل سے ہی انگلش ٹیم کو زیر کیا جاسکتا ہے تاہم پاکستان ہمیشہ دفاعی کھیل کو ترجیح دیتا ہے اورقومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان اظہر علی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ دونوں دفاعی کرکٹ کھیلنا پسند کرتے ہیں جو کہ اس دورہ کے دوران پاکستان کو خاص فائدہ نہیں دے سکتی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کو انگلستان میں نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے اپنے بھرپور ٹیلنٹ اور اپنی خاص مہارت کو بروئے کار لانا ہوگا ۔ ناصرف باؤلرز بلکہ بلے بازوں کو بھی اپنے صلاحیتوں کا اظہار کرنا ہوگا۔

قومی کرکٹ ٹیم صرف بابر اعظم پر انحصار کرکے فتح کا مزہ نہیں چکھ سکتی۔ پاکستان ٹیم کے کپتان اظہر علی، اسد شفیق اور دیگر بلے بازوں کو انگلش کنڈیشنز میں بھرپور کارکردگی دکھانا ہوگی اور جہاں تک باؤلرز کی بات ہے تو اسکواڈ میں اس بار نوجوان باؤلر شامل ہیں جن کو تیز وکٹوں پر گیند کا درست استعمال اور اپنی لائن و لینتھ کی بنیاد پر کارکردگی دکھانا لازمی ہے۔

شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ یہ دوایسے باؤلر ہیں جو تیز کے ساتھ ساتھ سوئنگ بھی کرتے ہیں اور محمد عباس بھی انگلش کنڈیشنز میں موسم کا فائدہ اٹھاکر اپنی گھومتی گیندوں سے انگلستانی بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھا سکتے ہیں۔

پاکستان کی اس نوجوانوں پر مشتمل ٹیم کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سیریز بہت حیرت انگیز نتائج پیش کریگی اور پی سی بی نے جو ٹیم انگلینڈ بھیجی ہے اس میں یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ انگلینڈ کی اتنی مشکل سیریز کیلئے نوجوانوں پر مشتمل دستہ کیونکر تشکیل دیا گیا ہے ۔

دورہ انگلینڈ پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل نوجوانوں کیلئے یہ سیریز ایک ڈراؤنا خواب بن سکتی ہے جس کا اثر ان نوجوان کھلاڑیوں  کے پوری کیریئر پر ہوگا، انگلینڈ میں صرف تجربہ کار کھلاڑی بہتر نتائج دے سکتے ہیں۔

انگلینڈ کی سرزمین نوجوان کھلاڑیوں کے ڈیبیو کیلئے کسی صورت موزوں نہیں ہے اور قومی ٹیم کو یہ بات بھی مدنظر رکھنا ہوگی ہے انگلش ٹیم اس وقت ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز کھیل رہی ہے اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ویسٹ انڈین ٹیم نے انگلینڈ کو پہلا ٹیسٹ میچ ہرادیا ہے۔

انگلش کرکٹ ٹیم اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آچکی ہے جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے فروری کے بعد کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا یہ فرق دونوں ٹیموں کی کارکردگی پرنمایاں اثرات مرتب کریگا۔

اس سیریز سے قطع نظر دونوں ٹیموں کے درمیان گزشتہ 10 میں پاکستان نے 6 اور انگلینڈ نے 3 جیتے ایک ٹیسٹ میچ ڈرا ہوااگر پاکستان انگلینڈ  کیخلاف سیریز جیت لیتا ہے تو جیت کے ساتھ ساتھ پانچویں نمبر پر موجود پاکستان انگلینڈ سے آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ تیسری پوزیشن بھی ہتھیاسکتا ہے۔

کورونا کی وباء کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کا دورہ کیلئے ٹیم بھجوا کر ایک اہم قدم اٹھایا ہے لیکن اس وقت پاکستان کو چمپئن شپ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کیلئے انگلینڈ کو انکی اپنی سرزمین پر شکست دینا ہوگی بصورت دیگر تمام تر محنت اور قربانیاں رائیگاں جائینگی۔

Related Posts