سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے سینیٹ میں ووٹوں کی خرید و فروخت ختم کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کاکہنا ہے کہ وفاقی کابینہ سے ووٹوں کی خرید و فروخت ختم کرنے کے لئے قانون سازی کی منظوری لی جائے گی۔

مشیر برائے پارلیمانی امور کا یہ بھی کہناہے کہ صدر مملکت نے ریفرنس کے ذریعے سپریم کورٹ سے رائے مانگی تھی، سپریم کورٹ نے اس پر اپنی رائے دی اور حکم جاری کیا کہ ووٹ کے اوپر سے پردہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔

ضرورت پڑنے پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ووٹ جس پارٹی کو پڑنا چاہئے تھا اسی کو پڑا ہے یا نہیں، وزارتِ پارلیمانی امور اور الیکشن کمیشن آپس میں رابطے میں ہیں اور ہم کمیشن سے مشاورت کے ساتھ یہ قانون سازی کرنے جا رہے ہیں۔

حکومت تو بنیادی طور پر قومی اسمبلی چلاتی ہے لیکن سینیٹ حکومتی امور پر نگاہ رکھتا ہے اور اس کا بنیادی کام یہ ہے کہ حکومتی کام کو بھی دیکھے، دیگر اداروں پر بھی نظر رکھے اور جہاں جو خرابی دیکھے اسے دُور کرنے کی بھی کوشش کرے۔

حکمراں سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے چند ماہ قبل ہونے والے سینیٹ الیکشن شو آف ہینڈز یا اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا اعلان کیا، پھر اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رائے لینے کے لیے صدارتی ریفرنس دائر کیا اور بعد ازاں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کردیا جس پر وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

آئین کے آرٹیکل 226 کے مطابق وفاق اور صوبے کے سربراہ یعنی وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے علاوہ تمام انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے جبکہ وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ کے لیے شو آف ہینڈز، اوپن بیلٹ یا ایوان کو منقسم کرکے انتخاب ہوں گے۔

پاکستان میں ایوان بالا کے انتخابات میں دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عام ہیں جبکہ سال 2018 میں ہونے والے سینیٹ انتخابات اور چیئرمین سینیٹ کے چناؤ کے حوالے سے بھی دھاندلی کی آوازیں اٹھائی گئی تھیں اور جب صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی تو 14 افراد آگے پیچھے ہوگئے۔ اسی طرح یوسف رضا گیلانی اور حفیظ شیخ کے درمیان حالیہ سینیٹ الیکشن میں بھی ڈرامائی نتائج دیکھنے میں آئے۔

وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر ملکی ایوانِ بالا میں منتخب ہونے والا سینیٹر ووٹ خریدیں اور اسمبلی کے اراکین رقوم لے کر ووٹ دیں تو ملک کس سمت میں جائے گا، یہ عوام سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مہم چلائی تھی کہ سینیٹ میں ووٹنگ اوپن بیلٹ کے ذریعے ہو لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

عمران خان اپنی حکومت کے قیام سے اب تک ملک میں شفاف انتخابات کیلئے اقدامات کی کوشش کررہے ہیں،یہ حقیقت ہے کہ دھاندلی سے ہر جماعت فائدہ اور نقصان بھی اٹھاتی ہے لیکن دھاندلی کا راستہ روکنے کیلئے کوئی جماعت سنجیدہ نہیں۔

یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کا فائدہ ہر سیاسی جماعت کو ہوگا اور چور دروازوں سے اقتدار میں آنے کے راستے بند ہوجائینگے ۔ اس طرح ہارس ٹریڈنگ جیسے الزامات بھی کا سلسلہ بھی ختم ہوجائیگا۔

Related Posts