خواتین کا قتل عام بند ہونا چاہئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں ہونے والے خواتین پر قاتلانہ اور جنسی حملوں نے ایک بار پھر خواتین کی حفاظت کے حوالے سے تشویش پیدا کردی ہے۔ اس صورتحال نے ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کی طرف اشارہ کیا ہے جہاں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پھر انہیں قتل کردیا جاتا ہے، جبکہ وہ اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہونے کی ہمت بھی نہیں کر پاتیں۔

بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں ایسے واقعات عام ہیں جہاں عام طور پر گھروں میں چھوٹی عمر سے ہی لڑکوں کو بہادر بننا سکھایا جاتا ہے اور ’روئے نہیں‘ کی ہدایت کی جاتی ہے لیکن لڑکیوں کو نرم اور کمزور سمجھا جاتا ہے۔ ہمارا معاشرہ بیٹوں کو بیٹیوں سے زیادہ ترجیح دیتا ہے اور لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔ خواتین گھریلو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنتی ہیں جو باپ، شوہر اور شراکت دار کے ذریعے ڈھائے جاتے ہیں۔

پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے جرائم کا الزام ان کے عاشقوں پر عائد کیا جاتا ہے اور ’غیرت کے نام پر قتل‘ کو خاندانوں میں طے شدہ ذاتی معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ گھریلو تشدد اور ازدواجی زیادتی کے واقعات کی اطلاعات زیادہ تر رپورٹ نہیں کی جاتیں، کمزورتفتیشی عمل اور خواتین کو درپیش ذلت کی کچھ وجوہات ہیں کہ انہیں ان پر ہوئے ظلم کا کسی کو بتانے سے منع کردیا جاتا ہے، ہم اُس معاشرے میں زندگی بسر کررہے ہیں جہاں خواتین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مردوں کی خدمت کریں،نہیں تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

خواتین کے خلاف جرائم کا یہ معاملہ معاشرے کے تمام طبقات میں موجود ہے۔ مراعات یافتہ پس منظر کی خواتین بھی اس کا نشانہ بنی ہیں جیسے نور مقدم کے معاملے میں، جس کا تیز دھار آلے سے سر قلم کرنے سے پہلے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایک عام بات یہ ہے کہ خواتین کو ذہنی طور پر پسماندہ اور جرائم پیشہ مردوں کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

اس ساری صورتحال کے بعد ہمارے ملک میں خواتین کی حفاظت کے بارے میں بھی تشویش پائی جاتی ہے اور وہ کیسے کسی بھی قسم کی صورتحال کے لئے تیار رہیں۔ ہمیں اپنے معاشرے میں زہریلی مردانگی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آدھی آبادی بھی اس قسم کی صورتحال سے غیر محفوظ رہتی ہے تو ہم معاشرے کی حیثیت سے ترقی نہیں کرسکتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ایک ایسا معاشرے بنانے کی ضرورت ہے جہاں خواتین محفوظ ہوں اور زیادتی اور تشدد کے واقعات کو سب کے سامنے لایا جائے اور فوری انصاف مہیا کیا جائے۔

ہمارا مذہب خواتین کے ساتھ رحم دلی کرنے کا درس دیتا ہے، ہم نے ان تعلیمات کی نفی کی ہے اور مکروہ طرز عمل کو ایک معمول بنا لیا ہے۔ ایسے لوگ جو اس قسم کے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں ان کو فوری سزا دینے اور ان کیخلاف سخت قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں خواتین کی زندگیوں کو بچانے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts