کراچی:اسلام آباد کے علاقے چیک شہزاد میں واقع کامسیٹس یونیورسٹی کے تمام ساتوں کیمپس کے ملازمین کے احتجاج کا دائرہ وسیع ہونے لگا ہے، 17لاکھ کی بھاری بھرکم تنخواہ لینے والے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد ٹی افضل نے ملازمین کے ڈی آر اے الاؤنسز، بی پی ایس پے اسکیل کی منظوری تاحال نہیں دی جس کی وجہ سے مظاہرے کئے جارہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین نے فیصلہ کیا ہے کہ دو مارچ کو ایبٹ آباد، واہ کینٹ،اٹک، لاہور، ویہاڑی اور ساہیوال سے مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد مین کیمپس کی جانب جائیں گے۔
کامسیٹس یونیورسٹی کے تمام 7 کیمپس میں یونیورسٹی ملازمین نے ڈیسپریٹی ریڈکشن الاؤنس اور بی پی ایس پے ا سکیل کی منظوری کے مطالبے کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دے رکھے ہیں، مظاہرے گزشتہ 7روز سے جاری ہیں،مظاہروں میں ہر کیمپس سے سینکڑوں ملازمین شریک ہوتے ہیں، جس میں انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی، اپنے حقو ق کے حق میں نعرے بازی کی جاتی ہے اور حکومت سے مطالبات پر عمل درآمد کرانے کا مطالبہ بھی کیاجاتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈیسپریٹی ریڈکشن الاؤنس گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت کی منظوری کے بعد سے ملک کی دیگر تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں ادا کیے جا رہے ہیں، جب کہ مالی بدانتظامی اور انتظامی نااہلی کی وجہ سے کامسیٹس کے ملازمین کو ابھی تک مذکورہ الاؤنسز کی ادائیگی شروع نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے ملازمین کے اس حتجاج میں یونیورسٹی کے ملازمین کے علاوہ اساتذہ، افسران اور دیگر عملہ بھی شریک ہوکر مالی بدانتظامی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
احتجاجی دھرنے کے دوران ملازمین کی جانب سے مسلسل مطالبات کئے جار ہے ہیں کہ گزشتہ سال اعلان کردہ 25 فیصد ڈی آر اے اوررواں مالی سال کے اعلان کردہ 15 فیصد الاؤنس بغیر کسی تاخیر کے ادا کیے جائیں، ملازمین نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی میں مالی بدانتظامی پر کارروائی کی جائے اور اس میں شامل افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، جس کے لئے جامع فرانزک آڈٹ ناگذیر ہو چکا ہے، کیوں کہ کامسیٹس کے ریکٹرپروفیسر ڈاکٹر محمد ٹی افضل کی تنخواہ 17لاکھ سے زائد ہے جب کہ ٹریژار کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے باوجود وہ عہدے پر موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ہراسگی کے معاملات سامنے آنے پر جامعہ ہری پور 7مارچ تک بند کر دی گئی