کورونا وائرس وبائی مرض اور معاشی بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والے شور و غل کے درمیان کچھ خوش آئند خبریں آئیں کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایشیاء کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ اور دنیا کی چوتھی بہترین مارکیٹ قرار دیا گیا ہے۔
اس کو کامیابی کوشواہد کے طور پر دیکھا جاتا ہے کہ حکومت نے کورونا کے چیلنجوں کا کامیابی سے نمٹ لیا ہے اور معیشت کو پٹری پر ڈال دیا ہے۔
کورونا وائرس کے پہلی مرتبہ سامنے آنے کے چھ ماہ بعد ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس پر مکمل قابو پالیا ہےجبکہ حکومت کی معاشی ٹیم معیشت کو بحال کرنے کی کوششیں کامیاب ہونے پر مسرور ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایشیاء کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ کی حیثیت سے خود کو منوالیا ہے، جب مارچ سے حکومت نے لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے تو اس وقت مارکیٹ میں 30 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ۔
وبائی مرض اب کم ہوچکا ہے اور ملک بھر میں کاروبار دوبارہ کھل گئے ہیں اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ پاکستان نے دوسرے ممالک کی نسبت کورونا کا مقابلہ کیا ہے اور اس سے معیشت بحال ہوئی ہے۔
حکومت کے راست اقدامات کی وجہ سے اعتماد بحال ہونے کے بعد سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں پہنچ گئے ، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ سرپلس میں بدل گیا اور افراط زر میں نرمی آئی ہے۔
غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں بہتری آئی ہے اور یہ پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر آگیا ہے اور روپے کی قدر بھی بڑھ گئی ہے لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ رفتار کب تک چلے گی کیوں کہ یقیناً اسٹاک مارکیٹ معیشت کی طرح نہیں ہے۔
عالمی درجہ بندی کی تین اعلیٰ ترین ایجنسیوں نے پاکستان کے لئے مستحکم معاشی نقطہ نظر طے کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے بینچ مارک سود کی شرح کو کم کیا اور کاروبار کو ڈیفالٹ ہونے سے بچنے کے لئے سستے قرضوں کی پیش کش کی جبکہ حکومت نے احساس پروگرام کے تحت مزدوری کرنے والوں میں نقد رقم تقسیم کی۔ ان اقدامات اور فوری ردعمل سے معیشت اور اسٹاک مارکیٹ کو دوبارہ پٹری پر ڈالنے میں مدد ملی ہے۔
پاکستان نے صحت کے امور کی دیکھ بھال اور معاشی نظم و ضبط کے لحاظ سے وبائی مرض کو مؤثر طریقے سے سنبھالا ہے۔
2016 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب پی ایس ایکس نے ایشیاء کی بہترین اسٹاک مارکیٹ کے طور پر اعزاز حاصل کیا ہے تاہم ہم ابھی معیشت کی مکمل بحالی کے حوالے سے کچھ بھی قبل از وقت ہوگا کیونکہ منزل ابھی دور ہے۔