رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی،اسحاق ڈار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کا اقتصادی سروے پیش کردیا، انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی،جبکہ رواں سال برآمدات میں 12.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کا اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ چیلنجز پر قابو پانے اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا،2013ء میں اقتدارسنبھالا تو 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، یہ بڑا مشکل چیلنج والا سال تھا۔

انہوں نے کہا کہ روڈ میپ بھی تیار کر لیا، کسان پیکیج، صنعتوں اور آئی ٹی کے شعبوں کی ترقی کو ترجیح دی جائے گی، ترقیاتی پروگرام میں برآمدات، توانائی اور ماحولیات کو فروغ دیا جائے گا۔

موجودہ حکومت معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے، رواں مالی سال فی کس آمد ایک ہزار 568 ڈالر رہی، اگلے مالی سال کے لیے پانچ اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ای پاکستان اور امپاورمنٹ پر بھی کام کر رہے ہیں، معاشی استحکام کا حصول اولین ترجیحات میں شامل ہے،حکومت نے مجموعی معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے، ہم نے ترقی کی سپیڈ کو تیز کرنا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اپنی ترجیحات کو روایتی ترقیاتی تصور سے ہٹ کر 5 ایز کا احاطہ کیا ہے،2017ء میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت تھی، گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہم دنیا کی 47 ویں معیشت بنے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو مالیاتی خسارہ بہت زیادہ تھا، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،گزشتہ دو ماہ سے ڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، ہم سب کو مل کر معاشی استحکام کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

اکنامک سروے کے مطابق سروسز کے شعبے میں ترقی کی شرح اعشاریہ 86 فیصد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال جولائی سے مئی کے دوران مہنگائی کی شرح 29 اعشاریہ 2 فیصد رہی، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح اعشاریہ 29 فیصد رہنے کا امکان ہے، زرعی ترقی ایک اعشاریہ 55 فیصد رہنے کا امکان ہے، صں عتی ترقی کی شرح منفی 2 اعشاریہ 94 فیصد رہی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ میں مہنگائی کی شرح 11 اعشاریہ 3 فیصد تھی، رواں مالی سال کے 11 ماہ میں ٹیکس محصولات میں 16 فیصد اضافہ ہوا، ہم نے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سنبھالا، معیشت میں گراوٹ کا عمل رک گیا ہے، اب استحکام اور ترقی ہدف ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ نوازشریف دورمیں آئی ایم ایف پروگرام وقت پر ختم ہوا تھا، کسان پیکیج، صنعتوں کو تعاون اور آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کو فروغ دیا جائے گا، پی ٹی آئی دور میں گردشی قرضہ 1148 ارب روپے سے بڑھ کر 2467 ارب تک پہنچ گیا، نئے مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 3 اعشاریہ 5 فیصد رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء میں تجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر تھا جو بڑھ کر 39.1 ارب ڈالرتک پہنچا، پی ٹی آئی حکومت میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی4.7 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ حکومت کی 6.1 فیصد کی ترقی صرف دعوے ہی تھے، گزشتہ حکومت میں شرح سود 7 فیصد سے بڑھ کر 14 فیصد پر چلی گئی۔

مزید پڑھیں:تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے کی خوشحالی کا آغاز کریگا، وزیراعظم

اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال 10 ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ 3 ارب 30 کروڑ ڈالر رہا، رواں مالی سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارہ 25 ارب 80 کروڑ ہے، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں غیرملکی سرمایہ کاری 23 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 17 کروڑ ڈالر رہی۔رواں مالی سال کے 10 ماہ میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4 اعشاریہ 6 فیصد رہا مالیاتی خسارے کا حجم 3 ہزار 929 ارب روپے رہا۔

Related Posts