چند ہفتے قبل تک ہمارے ہاں ایک ایسی حکومت تھی جو اپنے زور پر فقط پانچ ماہ ہی گزار سکی۔ اوریہ پانچ ماہ بھی اسے اس لئے نصیب ہوئے کہ ایک دو ماہ تو پی ڈی ایم بھی شکوک شبہات کا شکار رہی کہ یہ حکومت واقعی بیساکھیوں سے محروم ہوچکی یا ان کے ساتھ کوئی “پرینک” ہو رہا ہے؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم اس کچے گھروندے کو لات مارنے جائیں تو کہیں سے اچانک کوئی سامنے آکر کہدے کہ وہ سامنے کالے شیشوں والے ڈالے میں کیمرہ لگا ہے، ہاتھ ہلادیں۔ کسی ممکنہ پرینک کا اندیشہ نہ ہوتا تو انصافی گھروندہ صرف 3 ماہ کی مار تھا۔ اس گھروندے کا اکتوبر 2021ء سے قبل ماٹو تھا “ہم سیم پیج پر ہیں” یہ حکومت ہی کیا بلکہ وہ قوتیں بھی سیم پیج باور کرانے میں ان سے پیچھے نہ تھیں جو اب اپنے لاڈلے کا “پیار” بھگت رہی ہیں۔
رعایت اللہ فاروقی کے مزید کالمز پڑھیں: